کتوں والی زندگی.۔ رشید یوسفزئی
وائسرائے لارڈ ائرون لارڈ اروِن کو دعوت نامہ موصول ہوا
HH Maharaja Junagadh Cordially Invites You to the Wedding Ceremony of Bobby and Roshanara.
وائسرائے بہادر نے ماتحتوں سے تفصیل دریافت کی… جواب ملا مہاراجہ جوناگڑھ نواب سر مہابت خانجی رسول خانجی کی محبوب کتیا “روشن آرا” کی مہاراجہ منگرال کے کتے “بوبی” سے شادی ہے….. یہ واقعہ چند لمحے بعد… پہلے جوناگڑھ و نواب جوناگڑھ بارے چند تعارفی جملے.
تاریخ پاکستان سے وابستہ بعض ہیروز کا مثال اسلامی بلکہ انسانی تاریخ میں نہیں ملتی…. ان عظیم ہیروز میں ایک ریاست جوناگڑھ کے مہاراجہ نواب سر محمد مہابت خانجی رسول خانجی تھے…. جوناگڑھ پاکستان کے جغرافیائی حدود سے دور انڈیا کے ریاست گجرات میں واقع ہے… اس وقت اس کی آبادی کی 80 فی صد اکثریت غیر مسلم تھی… نواب نے تمام زمینی حقائق کے برعکس جوناگڑھ کے الحاق کا اعلان پاکستان کے ساتھ کیا… اسی خالی خولی اعلان پر نواب سر محمد مہابت خانجی رسول خانجی کا تذکرہ آج تک پرائمری سے لیکر سی ایس ایس تک کے لازمی مضمون پاکستان سٹڈیز میں لازمی ہے….. اعلان الحاق کیساتھ انڈین آرمی جوناگڑھ میں داخل ہوئی… اور نواب صاب چشم زدن میں اپنے حرم سرا، بال بچوں اور سینکڑوں کتوں کیساتھ کراچی تشریف لائے… وقت فرار شاید ایک دو بیویاں چھوڑ آئے جن کی حفاظت کیلئے حکومت پاکستان نے وزیراعظم نہرو اور جوناگڑھ کے عارضی حکومت کے سربراہ شامل داس گاندھی کو خط لکھا.
تاریخ برصغیر میں مہاراجہ جوناگڑھ نواب سر مہابت خان سوم صرف ایک شاہی مشغلے کیلئے مشہور ہے: کتے پالنا…. انواع و اقسام کے کتے پالنا… اٹھ سو سے لے کر دوہزار تک دیسی و ولایتی… اصیل و نجیب الطرفین کتے… ان کتوں کے زیورات کے نام یاد کرنا تو درکنار سمجھنے سے بھی قاصر ہوں… ان میں ہر سربرآوردہ کتے کتیوں کیلئے الگ نوکر، کمرہ مقرر ہوتا.. اور ہر کمرے میں… اس وقت کی نایاب سہولت… ٹیلی فون تک میسر ہوتے. ان کیلئے الگ ہسپتال تھی جس میں یورپین سلوتری ملازم تھے… ان کی…. یعنی ان کتوں کی… وفات پر تدفین و تکفین کا خصوصی انتظام ہوتا. سگہائے شاہی کیلئے الگ قبرستان تھا…. نواب صاب کی خصوصی نگاہ لطف اس وفادار جانور کی صنف نازک کی اکثریت پر تھی… تاہم ایک زمانے میں امتیازی حیثیت ایک کتے چوپن Chopin کو حاصل تھی… چوپن… آج کل روسی صدر پیوٹن کے کتے کونی Koni کے طرح مہاراج کا مشیر خاص تھا… چوپن عنفوانِ شباب میں راہی عدم ہوا. غیر متوقع وفات مہاراج کیلئے دلخراش صدمہ تھا… غسل و تکفین کے بعد شاہی امام سے چوپن کا جنازہ پڑھایا گیا… وزراء و مشیر اور اعیان سلطنت جنازے میں شریک ہوئے… مہاراجہ زار و قطار روتے اور سینہ کوبی کرتے ہوئے تدفين کے اختتام تک شرہک مراسم رہے… اور پھر تین دن تک سرکاری سوگ کا اعلان کیا.
نواب سر محمد مہابت خانجی رسول خانجی کے حیات اور کارناموں میں سب سے زیادہ ذکر کیا جانے والا واقعہ ان کی مشہور و محبوب کتیا “روشن آراء” کا مہاراجہ منگرال کے کتے “بوبی Bobby” سے شادی کا ہے. نواب صاب کے قدموں میں بیٹھی، زیر نظر تصویر میں نظر انے والی روشن آراء کی شادی کی تاریخ اس کی ھیٹ سائیکل heat cycle کی مناسبت سے منعقد ہونا قرار پایا… ہندوستان کے طول و عرض میں راجوں، مہاراجوں، برٹش سرکار کے نمائندوں کو پرشکوہ دعوتی کارڈ بھیج دیئے گئے…. وائسرائے لارڈ ائرون Lord Irwin کو دعوت نامہ موصول ہوا….
HH…. Cordially invites you to the wedding ceremony of Bobby and Roshanara…
وائسرائے بہادر کا خیال تھا کسی راجہ رانی یا انکے بچوں کی شادی ہوگی… سیکرٹریز سے دریافت کیا تو حیرت کی انتہا نہ رہی کہ ایک مسلمان حکمران کی کتیا کی شادی کی دعوت میں بلائے جا رہے ہیں…. یہ توہین تھا یا تعظیم؟… خاموش رہے.. .. شرکت نہ کی…. لیکن ایک دنیا نے شرکت ضرور کی… جوناگڑھ میں تین دن شادی کے مراسم جاری رہے… ڈیڑھ لاکھ لوگوں نے شرکت کی… سینکڑوں دیگیں پکائے گئے…سکہ رائج الوقت کے مطابق 3،22000… آج کل کےکئ کروڑ کے برابر… شادی و ولیمہ کے اخراجات پر شاہی خزانہ سے ادا کئے گئے….. عام ریت و رواج کے برعکس.. دلہا بوبی خصوصی ریل گاڑی میں جوناگڑھ تشریف لائے. ریل سٹیشن پر سینکڑوں کتوں کے ساتھ اربابان سیاست و خداوند اختیار نے استقبال کیا…. الگ الگ پالکیوں پر دلہا دلہن شاہی محل لائے گئے…. ان سارے مراسم و تکلفات کا ایک ہی ھدف تھا… بڑے لوگوں کے عجیب و غریب شوق… یہ جنسی بے راہ روی تھی یا زو فیلیا Zoophilia کا کوئی قسم.. مہاراجہ نواب سر محمد مہابت خانجی رسول خانجی کا ایک دیرینہ شاہی شوق تھا کہ اپنے محبوب کتیا کو جنسی فعل کرتے ہوئے دیکھ لے! بڑے لوگوں پر قسمت ہمیشہ فراخدلی سے مہربان ہوتی ہے… فیاض مقدر نے مہاراجہ کا یہ شوق بھی آن بان اور ٹاٹ باٹ سے پورا کیا… دلچسپی رکھنے والے قارئین مہاراجہ کے شوق سگ بانی و سگ بازی کی تفصیلات کیلئے Nawab Junagadh’s dogs گوگل کریں…. سطور ھذا میں جہاں غلطی ہو نشاندہی کریں میں شکر گزار رہوں گا اور تصحیح کروں گا.
مہاراجہ سر نواب مہابت خان سوم رسول خانجی نسلاً پشتون تھے… آباء و اجداد اور ڈی این اے کا تعلق صوابی سے تھا۰ شجرہ نسب میں بابے پشتون لکھا ہے…پشتون غورغشت قبیلے کی ایک ذیلی شاخ ہے… نواب صاحب کو رعایا و حکومت سے کوئی دلچسپی نہ تھی… یہ ان کے دیوان.. وزیراعظم… سر شاہنواز بھٹو… ذوالفقار علی بھٹو کے والد کی ذمے ہوتے… الحاق کی ڈرامے میں سر شاہنواز کا کردار مبہم، مشکوک اور قابل تحقیق ہے…. نواب صاب پاکستان آکر کراچی سکونت پذیر ہوئے… 59 سال کی عمر میں وفات پائی… مقرر کردہ جانشین اور جوناگڑھ کا علامتی نواب ان کے بیٹے نوابزادہ دلاور خان کو وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے، حق نمک ادا کرتے ہوئے، گورنر سندھ بنایا… اور ضیاء الحق نے آتے ہی ہٹایا… پوتا جہانگیر خان کراچی میں مقیم ہے اور “شاید” سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نیازی سے رسم و راہ بھی رکھتا ہے…..
پس حرف: شیکسپیئر کے ڈرامے Twelfth Night میں ایک کردار Malvolio ایک جگہ کہتا ہے:
Some are born great, some achieve greatness,and some have greatness thrust upon them.
کچھ لوگ پیدائشی بڑے ہوتے ہیں. کچھ محنت سے بڑے بن جاتے ہیں… اور بعض پر بڑا مقام تھوپ دیا جاتا ہے.
اپنی قلیل و مختصر حیات و تجربات میں جتنے “بڑے “ لوگ دیکھنے کا موقع ملا صرف پیدائشی اتفاق سے بڑے لوگ ہیں…. یا ان پر بڑا مقام تھوپ دیا گیا ہوتا ہے.