تزکیہ نفس یہ ہی کامیابی کا راستہ ہے۔ کامران سلطان
کہیں پڑھا کہ ‘یہ غلط ہے کہ انسان جو دیکھتا ہے اس ہی کے بارے میں بات کرسکتا ہے، درست بات یہ ہے کہ انسان جس بارے میں بات کرسکتا ہے، اسکو وہی نظر آتا ہے’۔
میری رائے میں بھی یہ ہی درست ہے۔ اس کی ایک وجہ جس پر میں اپنے این ایل پی کے کورس میں کئی بار کر چُکا ہوں کہ انسان کے ذہن میں جس چیز کا کوئی حوالہ نہ ہو وہ بات اس کے فہم میں نہیں آتی۔
اس ہی لئے ایک مومن دوسرے کا آئینہ ہے۔
اس ہی لئے جو برائی ہم کو دوسروں میں نظر آتی ہے وہ ہمارے لئے اپنے آپ کو درست کرنے کا ایک بہترین موقع ہوتا ہے، لیکن ہم اکثر اس کو دوسرے میں دیکھ کر اس کی برائی سمجھتے ہیں۔
حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کا ایک قول کچھ یوں ہے کہ اگر اپنے بھائی میں کوئی خرابی دیکھو تو اس میں اس خرابی کے نہ ہونے کی ۷۰ وجوہات تلاش کرو اور جب بھی نہ ملے تو کہو کہ اس میں وہ بُرائی نہیں شاید میرے دیکھنے میں کوئی غلطی ہوئی ہے۔
ہمارا کیا عمل ہے یہ تو ہم سب ہی اپنے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھ سکتے ہیں۔
اگر میرا مشورہ مانو تو جب کسی میں بُرائی دیکھو تو استغفار کرو، کیونکہ تم اپنا عکس دیکھ رہے ہے۔ اس پر اللہ سبحان وتعالیٰ کا شکر کرو کے اپنے آپ کو درست کرنے کا ایک موقع اس نے دیا اگر اس بُرائی کے ساتھ ہی اس کی طرف چلے جاتے تو مسئلہ بہت بڑھ جاتا اور پھر اللہ تعالی کی تعریف بیان کرو۔
استغفراللہ۔ الحمدللہ۔ سبحان اللہ