Headlines

افطار کے بعد بھی روزہ- میاں اسامہ صادق

Spread the love

افطار کے بعد بھی روزہ

رمضان المبارک کا پہلا عشرہ چل رہا ہے۔ رمضان المبارک مسلمانوں کے لیے عقیدت و عبادت کا مہینہ ہے۔ رمضان المبارک امت مسلمہ کے لیے الله تعالیٰ کا خاص تحفہ ہے ۔

مسلمانوں کے لیے اس ماہ صیام کے سارے روزے رکھنا فرض ہے۔ مسلمان ایک دوسرے کے لیے افطاری کا اہتمام کرتے ہیں۔ بہت عمدہ پکوان پکائے جاتے ہیں اور روزہ داروں کی روزہ کشائی کروائی جاتی ہے۔ لیکن بہت سے سفید پوش گھرانے ایسے بھی ہیں جہاں افطار کرتے کو پانی کے سواہ کچھ نہیں ہوتا اور وہ روزہ کھلنے کے بعد بھی بھوکے رہتے ہیں۔ اور انکا افطار کے بعد بھی روزہ ہوتا ہے۔ غریب غرباء پہ ہر کسی کی نظر ہوتی ہے۔ انکو رمضان کا سارا مہینہ راشن تقسیم کیا جاتا ہے۔ لیکن سفید پوش لوگوں کو نا کوئی راشن دیتا ہے اور نہ وہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہیں۔
اس مہنگائی کے دور میں ان لوگوں کو بہت تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بیس پچیس ہزار ماہانہ تنخواہ لینے والے افراد بمشکل اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں اور مہینے کے آخر تک انکی جیب خالی ہو جاتی ہے۔ خوددار لوگ کسی کو اپنے گھر کے حالات بتا نہیں سکتے۔ روزہ بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں ہے۔ روزہ ان جیسے بھائیوں کی تکلیف محسوس کرنے اور سمجھنے کا نام ہے۔ ایک مسلمان جب سارا دن بھوکا پیاسا رہتا ہے تو اسکے دل میں ان لوگوں کے لیے احساس پیدا ہوتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے ارد گرد دیکھیں اپنے رشتہ دار اپنے ہمسائے ہمارے ساتھ کام کرنے والے افراد ہمارے ساتھ تعلیم حاصل کرنے والے ساتھ ہمارے طلبہ اس سب کو دیکھیں جن لوگوں کی آمدن کم ہے۔ انکے گھر افطاری بھیجیں تحفہ کے طور پر راشن بھیجیں انہیں اپنے گھر افطاری پہ بلائیں۔ گلی محلوں میں شہروں میں مساجد میں افطار کروانا بہت اچھی بات ہے لیکن سب سے پہلے اپنے اردگر دیکھنا چاہیے۔ ہم اکثر ایسے لوگوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں ۔ جیسے ہی ماہ صیام کا آغاز ہوتا ہے کچھ پیشہ ور لوگ جگہ جگہ سے راشن اکٹھا کرتے ہیں اور اسکے بعد مختلف دکانوں میں بیچ دیتے ہیں۔ یہی لوگ مستحق لوگوں کا حق کھاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو راشن تقسیم کرنے سے پہلے انکی تحقیق کر لیا کریں۔ ہمارے گاؤں میں شہروں میں قصبوں میں لاکھوں مستحق گھرانے ایسے لوگوں کی وجہ سے نظر انداز کر دئیے جاتے ہیں ۔
انکے بارے میں یہی کہا جاتا ہے کہ وہ تو کما رہے ہیں۔ وہ سب نعمتیں ہم پیشہ ور لوگوں پہ لٹا دیتے ہیں جنہیں ان سب کی ضرورت نہیں ہوتی۔ دوسرا ہمارے ملک پاکستان میں رمضان آتے ہی ہر چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کرنے لگ جاتی ہے۔ملک بھر میں چھوٹے بڑے تاجران آمد رمضان المبارک سے دو تین ماہ قبل ہی ذخیرہ اندوزی شروع کر دیتے ہیں جس سے مارکیٹوں اور بازاروں سے کھانے پینے اور روزمرہ کی اجناس کی قیمتوں میں گراں قدر اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے، جس کے آفٹر شاکس عیدالفطر کے کئی ہفتے بعد تک محسوس کیے جا سکتے ہیں یہ لوگ رمضان المبارک میں اپنا مفاد تلاش کرتے ہیں اور اس کے حصول کے لئے اللہ کے تمام احکامات فراموش کرنے سے بھی نہیں کتراتے۔ ایسے لوگ روزہ رکھنے کی تیاریوں کے بجائے اجناس ذخیرہ کرنے کی تیاریاں کرتے ہیں۔ روزہ داروں کے استعمال کی اشیائے خوردو نوش پس انداز کر لی جاتی ہیں اور پھر انہیں اصل قیمت سے زیادہ میں فروخت کیا جاتا ہے۔خود ہی یہ لوگ کساد بازاری کے ذریعے پہلے کھانے پینے کی چیزیں غائب کر دیتے ہیں پھر رمضان سے چند روز قبل روزہ داروں کی جیبیں خالی کرواتے ہیں۔ اب جبکہ رمضان کے آغاز میں ایک ماہ سے زائد کا عرصہ باقی ہے مارکیٹ سے دال، گھی، چاول، چنا، سبزیاں، پھل، سویاں اور کھجور جیسی اشیائے ضروریہ غائب ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔

حکومت کو چاہیے کہ ایسے لوگوں پہ لگام ڈالے اون منافع خوروں کے خلاف کڑی سے کڑی کاروائی کرے اور ہم سب کو چاہیے کہ اپنے اردگرد لوگوں کا خیال رکھیں تاکہ کسی کا افطاری کے بعد بھی روزہ نہ ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from gNews Pakistan

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading