مجھے اب جلدی ہے!
🍁گئے سال گننے بیٹھا
تو پتہ لگا کہ زندگی کا زیادہ حصہ
میں گزار چکا ہوں
دن اب کم ہیں
🍁مستقبل سے زیادہ میرے پاس ماضی ہے
جیسے
ایک بچے کے پاس میٹھے انگوروں سے بھرا پیالہ ہو
وہ تابڑ توڑ انہیں پھانک رہا ہو
ایک دم اسے لگے کہ ’ہیں؟‘
’یہ تو بہت تھوڑے رہ گئے ہیں؟‘
تو وہ ایک ایک کر کے ان کا ذائقہ چکھنے لگے
ایک ایک دانہ چوسنے لگے
مزہ لے کر انہیں کھانا شروع کر دے
🍁تو بس
میرے پاس اب بچ بچا کے چلنے کا وقت نہیں ہے
میں ایسی ملاقاتوں کا حصہ نہیں بننا چاہتا
جہاں اناؤں کے گرم شعلے رقصاں ہوں
میں پریشان ہوں
حاسدوں کے شر سے
جو قابل لوگوں کی صلاحیت چھین لینا چاہتے ہیں
ان کے عہدے ہتھیانا چاہتے ہیں
ان کی جگہ،
ان کے ہنر،
ان کی کامیابیاں،
ان کی قسمت تک چُرا لینا چاہتے ہیں!
🍁اور ہاں
میرے پاس لامتناہی گفتگو میں الجھنے کا وقت بھی نہیں ہے
دوسروں کی زندگیوں کے بارے میں فضول بحثیں؟
جن سے میرا کوئی تعلق ہی نہیں؟
میں لوگوں کے حساس پنے کو مزید نہیں بھگتنا چاہتا
وہ کہ جو اتنی عمر کے باوجود کچھ نہیں سیکھ سکے
🍁مجھے ان لوگوں کے مقابلے سے نفرت ہے
جو غالب رہنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں
🍁اور وہ کہ جو بوتل کا ذائقہ نہیں چکھتے
صرف لیبل دیکھتے ہیں اور اسی کی بات کرتے ہیں
لیبل پر بحث؟
ایسے کاموں کے لیے میرا وقت اب باقی نہیں
اندر ذائقہ کیسا ہے، مجھے بس یہ جاننا ہے
میری روح جلدی میں ہے
🍁انگور اب بہت ہی کم باقی ہیں
میں ان لوگوں کے قریب رہنا چاہتا ہوں جو واقعی ’انسان‘ ہیں
انسان جو اپنی کمزوریوں پر ہنس سکتے ہیں
🍁اور ان بندوں سے تو میں بہت دور جانا چاہتا ہوں
جو زندگی میں اوپر جانے کے ساتھ ساتھ بدتمیز
اور بے حد قسم کے پراعتماد ہو چکے ہیں
وہ کہ جن میں صرف اپنی اہمیت
کوٹ کوٹ کے بھری ہوئی ہے
🍁زندگی کو ضروری کیا ہی کچھ ہو سکتا ہے؟
جو میرے پاس ہے وہ بہت کافی ہے
🍁اب مجھے جلدی ہے
اس شدت کے ساتھ جینے کی جلدی ہے
جو صرف ادراک ہی کے بعد آتی ہے
🍁میں باقی انگوروں میں سے ایک دانہ بھی
ضائع نہیں کروں گا
مجھے علم ہے
باقی انگوروں کا ذائقہ
ان سے بہت زیادہ میٹھا ہو گا جو میں کھا چکا
🍁جنہیں میں چاہتا ہوں
اور وہ جو میرے اندر کا وجود ہے
اب میں ان کے ساتھ پرسکون اختتام کی بڑھنا چاہتا ہوں
🍁جیسے
کنفیوشس نے کہا تھا کہ ہماری دو زندگیاں ہیں
دوسری تب شروع ہوتی ہے
جب پتہ لگتا ہے کہ اصل میں آپ کے پاس صرف ایک ہے
خدا کرے آپ کا اگلا دن بھی اسی جلدی کے ساتھ ہو!
شاعر: ماریو ڈی اندرادے (1893 – 1945، برازیل)
آزاد ترجمہ: حسنین جمال (1981 – —-، پاکستان
‘My Soul Is In A Hurry’