Headlines

لبرل ازم…مجاہدحسین

Spread the love
لبرل ازم…مجاہدحسین
لبرل ازم کے بہت سے پہلو ایسے ہیں جنہیں ہماری تہذیب قبول نہیں کر سکتی تاہم اس نظرئیے میں بہت کچھ ایسا ہے جو ہمارے سماج کی رگوں میں پھیلے زہریلے رویوں کے لئے تریاق ثابت ہو سکتا ہے۔ اس ضمن میں تین باتیں ایسی ہیں جن کا ذکر ضروری ہے۔
1- مجھے اس نظرئیے کی جو بات سب سے زیادہ پسند ہے، وہ آزادی اظہار کے معاملے میں ان کا ٹھوس اور واضح موقف ہے۔ میرا ایمان ہے کہ جس معاشرے میں رائے پیش کرنے کی آزادی نہ ہو، اس میں تخلیقی ذہن پیدا نہیں ہو سکتے۔ اپنی رائے مہذب انداز میں پیش کرنے پر کوئی قدغن نہیں ہونی چاہئے، البتہ اگرکسی معاملے پر قانون منع کرتا ہے تو اس کا احترام کرنا چاہئے۔ مثلاً جن مقدس ہستیوں پرتنقید کی قانون اجازت نہیں دیتا، آپ مہذب انداز میں بھی ان پر تنقید نہیں کر سکتے۔ ان کے علاوہ تمام افراد پر تنقید کی جا سکتی ہے۔ کسی قانون کے احترام کا یہ مطلب یہ بھی نہیں کہ اس قانون پر تنقید نہ کی جائے۔ ہر قانون سے اختلاف کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ اظہار رائے کا لازمی جزو ہے تاہم جب تک قانون موجود ہے، اس کی پابندی کرنا لازم ہے۔
2- مجھے لبرل ازم کا یہ پہلو بھی بہت پسند ہے کہ یہ مذہب، فرقہ، رنگ اور نسل کی بجائے انسان کا بطور انسان احترام سکھاتا ہے۔ ہمارا معاشرہ جس طرح فرقوں، ذات پات اوردیگر عصبیتوں کا شکار ہے، اس میں یہ پہلو اہمیت اختیار کرجاتا ہے۔ جس معاشرے میں اقلیتں خوف کا شکار ہوں، وہاں انسان دوستی کی مسلسل بات کرنا لوگوں کی تربیت کا لازمی حصہ بن جاتا ہے۔ اسی طرح جہاں ایک صوبے کی حکمرانی ہو وہاں چھوٹے صوبوں کے حقوق کی بات کرنا لازم ہو جاتا ہے۔
3- لبرل ازم کا ایک اور اہم جزو عورت کے بارے میں ان کے نظریات ہیں جن میں سے ایک بات جو مجھے بہت پسند ہے، وہ عورت کو ایک جنس یا شے سمجھنے کی بجائے ایک ایسا انسان سمجھنا ہے جسے اپنے بارے میں فیصلے کرنے کا اتنا ہی حق حاصل ہے جتنا کہ ایک مرد کو ہے۔ لبرل ازم کے اس پہلو کی جتنی ترویج کی جائے کم ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں عورت سب سے مظلوم طبقہ ہے۔
کوئی بھی تہذیب اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک اسے نئے نظریات کا خون میسر نہ ہو۔ اس وقت تمام اسلامی معاشروں کو فرد کی آزادی اورانسانیت دوستی جیسے نظریات کی اشد ضرورت ہے۔ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ دونوں معاملات پہلے سے ہی اسلامی تعلیمات کا حصہ ہیں، انہیں چاہئے کہ وہ لبرل ازم کی بجائے اسلام کے نام پر ان کی تبلیغ کریں۔ اصل مقصد اصلاح معاشرہ ہے چاہے وہ لبرل ازم کے نام پر ہویا اسلامی تعلیمات کے حوالے سے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from gNews Pakistan

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading