Headlines

غیر محفوظ گرلز ہاسٹلز…میاں اسامہ صادق

Spread the love

غیر محفوظ گرلز ہاسٹلز…میاں اسامہ صادق

پاکستان میں آئے روز ایسے واقعات سننے کو ملتے ہیں، کبھی گرلز ہاسٹل میں خفیہ کیمروں سے لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز بنائی جاتی ہیں تو کبھی انہیں یرغمال بنا کے غلط کام کیے جاتے ہیں، کبھی ان کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے تو کبھی انہیں نشاور ادویات دے کر فحش تصاویر بنا کر انہیں بلیک میل کیا جاتا ہے۔ ہر سال ملک کے مختلف ہاسٹلز سے ایسی خبریں ملتی ہیں لیکن ہوسٹل مافیہ پاورفل ہونے کی وجہ سے ایسی خبروں کو دبا دیا جاتا ہے۔ یا آواز اٹھانے والوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ 3 میں سے 2 ہاسٹلز میں لڑکیوں کو ہراسمنٹ کا سامنا ہوتا ہے لیکن وہ بدنامی کے ڈر سے یہ بات کسی سے نہیں کہتی۔ اور اگر وارڈن سے شکایت کر دین تو کچھ شنوائی نہیں ہوتی کیونکہ اکثر ہاسٹل کی وارڈن ہی ان سب کی پشت پناہی کر رہی ہوتی ہے۔ کل لاہور میں جوہر ٹاون کے ایس نجی گرلز ہاسٹل میں ایک واقع ہوا جو انتہائی شرمناک ہے۔ گرلز ہاسٹل میں لڑکیوں کے واشروم میں خفیہ کیمرے نصب تھے جن سے لڑکیوں کی نازیبا وڈیوز بنائی جارہی تھیں۔ چند مہینے پہلے فیصل آباد میں مدینہ ٹاون یونیورسٹی کے علاقہ میں بھی گرلز ہاسٹل میں لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز بنانے کی وجہ سے ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح کچھ سال پہلے کراچی میں ایک لڑکی کے ساٹھ ہاسٹل میں زیادتی ہوئی۔ تفتیش کے بعد معلوم ہوا کے مجرم اسی ہاسٹل کا اکاؤنٹنٹ ہے۔ اسی طرح کچھ عرصہ پہلے کراچی میں واقع ہوا کہ یونیورسٹی آف آرٹ، ڈیزائن اینڈ ہیریٹیج جامشورو پروفیسر ڈاکٹر ارابیلا بھٹو نے استانی اور گرلز ہاسٹل وارڈن کو ہراساں کرنے کے الزام میں ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس آصف علی شر کو فارغ کردیا ہے۔ وومين ہراسمينٹ کمیٹی سيبس یونیورسٹی جامشورو کی سفارش پر وائس چانسلر نے ورک پلیس پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ ایکٹ 2010 کے سیکشن (b) (4) (ii) کے تحت آصف علی شر کو کمیٹی کی رپورٹ کی بنياد پر ملازمت سے ہٹا دیا۔ویمن ہراسمنٹ کمیٹی سيبس یونیورسٹی جامشورو اور گرلز ریسکیو سنٹر جامشورو نے ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس آصف علی شر کے خلاف فیکلٹی ممبر اور وارڈن گرلز ہاسٹل کی شکایت پر الگ الگ تحقیقات کیں۔ اسی طرح پاکستان کے مشہور شہر راولپنڈی کے ایک نجی ہاسٹل سے خبر ملی کہ ہاسٹل کا مرد سٹاف لڑکیوں کو ہراساں کرتا ہے اور اکیلے ملنے کیلیے مجبور کرتا ہے۔ اسی طرح 2023 میں عمر کوٹ میں ایک واقع ہوا کہ عمرکوٹ کے نجی گرلز ہاسٹل جو کہ افغان محلہ عمرکوٹ میں قائم ہے اس گرلز ہاسٹل میں طلبا لڑکیوں کو بدنیتی کے تحت بلیک میلنگ کرنے اور ہراسمنٹ کرنے کے واقعے کی شکایات کے بعد رکن صوبائی اسمبلی امیر علی شاہ کے حکم پر ڈپٹی کمشنر عمرکوٹ ایم بی راجا دھاریجو نے چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا اس تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی تحقیقات شروع کردی ہے تحقیقات کے دوران اس واقعے کے مختلف پہلوؤں پر محلے والوں اور متعلقہ گرلز ہاسٹل کے مالکان طا لبات کے بیانات لے لئے گئے ہیں اس دوران ہاسٹل میں باورچی کا کام کرنے والی ملازمہ نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا کہ ہاسٹل مالک کی نیت پر شکوک تھے جس وجہ سے انکو منع کیا گیا تھا کہ لڑکیوں کے ہاسٹل میں نہ آئیں لیکن وہ پھر بھی وہ آتا رہا۔ آئے روز ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں مگر حکومت کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کرتی۔ سب سے پہلے تو حکومت کو چاہیے کہ ان نجی ہاسٹلز کو بند کرے اور اس ہاسٹل کو اپنی تحویل میں سس وقت تک رکھے جب تک لڑکیوں کی ڈگری مکمل نہیں ہو جاتی۔ اور ہر ادارہ کو پابند کیا جائے کہ وہ صرف اتنی لڑکیوں کو داخلہ دے جتنی لڑکیوں کو وہ اپنے ادارہ کے ذاتی ہاسٹل میں میں رکھ سکیں۔ اور انہیں مزید ہاسٹل بنانے کا سختی سے حکم دیا جائے۔ اور ہاسٹل بنانے کیلئے کئی قسم کے مراحل سے گزرنا پڑے کہ جس سے ادارہ کے سٹاف کا چال چلن معلوم ہو سکے۔ اسکے علاہ مختلف قسم کی این او سیز رکھی جائیں ۔ ہاسٹل کا سارا کا سارا سٹاف خواتین پہ مشتمل ہو۔ اور انہیں حکومت کی طرف سے بہترین ٹرینگ دی جائے اور ان کی ہر قسم کی ویری فیکیشن پولیس اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں سے کروائی جائے۔ اس کے علاوہ ہوسٹل کی سیکیورٹی پہ مامور خواتین کو پاکستان آرمڈ فورسز سے ٹرینگ دلوائی جائے۔ سارے کے سارے ہاسٹلز پہ خفیہ اداروں کی نظر ہونی چاہیے۔ ایسا کرنے سے وقتی طور پہ پریشانی تو ہوگی لیکن ہماری بہن بیٹیوں کی عزتیں پامال نہیں ہونگی۔ حکومت کو چاہیے کہ جلد سے جلد ان اقدامات کو منظور کیا جائے اور جتنا جلدی ہو سکے گرلز ہاسٹلز کو محفوظ کیا جائے کیونکہ لڑکیوں کی عزتیں کوئی کھلونا نہیں ہے جسکے ساتھ کھیلا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from gNews Pakistan

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading