Headlines

غزل۔۔ثمینہ رحمت منال

Spread the love

غزل۔۔ثمینہ رحمت منال

سچ کی تنویر سے نکل آیا
جھوٹ تعزیر سے نکل آیا

جنگ ہونے لگی جو حرفوں کی
لفظ تحریر سے نکل آیا

اک دھماکہ ہوا پس منظر
رنگ تصویر سے نکل آیا

نیند آنے لگی جو سُستی کو
خواب تعبیر سے نکل آیا

کیسی بنیاد میں اداسی ہے
نقش نعمیر سے نکل آیا

شہد کے دام ہو گئے زائد
شہد تاثیر سے نکل آیا

اب مجھے دیر ہو نہیں سکتی
وقت تاخیرسے نکل آیا

رقص نے توڑ ڈالے رنج والم
,پائوں زنجیر سے نکل آیا,

اب میں روتی نہیں ہوں ہچکی سے
پھول شمشیرسے نکل آیا

اب میں تقدیر کے حوالے ہوں
اب میں تدبیر سے نکل آیا

توڑا پنجرہ دعا کی طاقت نے
رنج تعزیر سے نکل آیا

دل مچلنے لگا ہے سجدے کو
اذن تکبیر سے نکل آیا

پانی نکلا جو میری آنکھوں سے
معنی تفسیر سے نکل آیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from gNews Pakistan

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading