Headlines

کچھ کاروباری اصول۔۔۔شہزاد حسین

Spread the love

کچھ کاروباری اصول۔۔۔شہزاد حسین

 ایک چیز ہوتی ہے خبر

دوسری چیز ہوتی ہے اس خبر کی درست interpretation اور اس سے فائدے مند انفارمیشن نکالنا

یہ دو الگ چیزیں ہیں

خبر کا مسئلہ یہ ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر، پوری دنیا سے “ٹنوں” کے حساب سے خبریں پیدا ہوتی ہیں۔ اس لیے ہر خبر کو پراسس کرنا اور اس سے “اصل خبر” یا “سگنل” نکالنا قطعی آسان نہیں

اس کے لیے آپ کو اپنے دماغ کو کئی برسوں ٹرین کرنا پڑتا ہے

خبر اور اس کی فائدے مند interpretation کا مطلب کیا ہے؟ آپ کو ایک حقیقی مثالوں سے سمجھاتا ہوں:

پہلے ایک “عام” سی خبر سنیے۔ بہت بڑی اکثریت نے تو اول اس خبر تک پہنچنا ہی نہیں تھا۔ اگر پہنچ بھی جاتے تو اسے interpret نہیں کرپاتے۔ اس خبر کو اتفاق سے پڑھ بھی لیتے تو بیزاری سے اگنور کرجاتے

اب خبر سنیے

کچھ دن پہلے یہ خبر آئی کہ افریقہ میں خراب موسم اور فصلوں کی ایک مخصوص بیماری کی وجہ سے، کوکو کی پیداوار بہت بری طرح متاثر ہوئی۔

اب یہ ایک عام سی خبر ہے جس میں بظاہر کچھ خاص نظر نہیں آرہا۔ لیکن اب اس کی interpretation سنتے ہی آپ کا اس خبر کو پرکھنے کا زاویہ ہی بدل جائے گا

معاملہ یہ ہے دنیا بھر کی زیادہ تر کوکو سپلائی افریقہ سے ہی ہوتی ہے۔ افریقہ میں کوکو کی کم پیدوار کے باعث، اس کی سپلائی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ڈیمانڈ وہیں کی وہیں کھڑی ہے جبکہ سپلائی گرچکی۔ اس کا اثر کوکو کی قیمتوں پڑا ہے

صرف دو سے تین ماہ کے اندر اندر، کوکو کی عالمی مارکیٹ میں قیمت، 4 ہزار ڈالر سے بڑھ کر، 9 ہزار ڈالر میٹرک ٹن کو بھی کراس کرچکی ہیں۔ کوکو کی ٹریڈ کی دنیا میں سب سے بڑی مارکیٹ نیویارک میں ہے۔ آپ سب جانتے ہی ہوں گے کہ کوکو سے دنیا بھر میں چاکلیٹس بنائی جاتی ہیں۔ 6 ماہ بعد مغربی دنیا “سیزن” کی تیاری شروع ہوجائے گی جیسے ایسٹر، کرسمس وغیرہ اور ان مواقعوں پر چاکلیٹس کی بے تحاشہ کھپت ہوتی ہے

اس بات کا واضح امکان ہے کہ چاکلیٹس کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہونے جارہا ہے

دلچسپ بات یہ ہے کہ کوکو کی فی میٹرک ٹن قیمتیں، تانبے (copper) کی فی ٹن قیمت (قریباً 8.7 ہزار ڈالر) سے بھی آگے نکل چکی ہیں جو حیرت انگیز امر ہے

ایک اور خبر دیکھتے ہیں:

کچھ دنوں پہلے خبر آئی کہ کمرشل جہازوں کے انجنز بنانے والی مشہور کمپنی، رولز رائس، یورپ میں دو مینوفیکچرنگ پلانٹس لگا رہی ہے

یہ بھی بظاہر عام سی یا قدرے بیزار کن خبر ہے۔ لیکن اب اس کا بھی زرا گہرائی سے انالسز کرتے ہیں

ہوا یوں کہ رولز رائس کے پاس انجنز مینوفیکچرنگ کے اچھے خاصے آرڈرز آچکے ہیں اور ڈیمانڈ کا یہ سلسلہ 2030 تک جاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ لہذا ان آرڈرز کو پورا کرنے کے لیے رولز رائس بھاری انویسٹمنٹ کرکے، یورپ میں دو مینوفیکچرنگ پلانٹس تیار کر رہا ہے

اس خبر سے یہ امر صاف ظاہر ہے کہ رولز رائس کا بزنس بڑھتا جارہا ہے۔ اس کا انتہائی مثبت اثر رولز رائس کے اسٹاکس پر پڑا اور صرف چھ ماہ کے اندر اندر، رولز رائس کے اسٹاکس کی قیمت 210 ڈالر سے بڑھ کر، 427 ڈالر پر پہنچ گئی یعنی تقریباً دوگنی ہوگئی

تو آپ نے دیکھا کہ بظاہر عام اور بیزار کن خبروں کے پیچھے زبردست معلومات کا کیسا خزانہ چھپا ہوتا ہے۔ اگر آپ ان خبروں کو گہرائی سے interpret کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں تو آپ کی فنانشل آئی کیو، عام لوگوں سے کہیں گنا زیادہ بڑھ جاتی ہے

میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ایسی خبروں کو پڑھ کر آپ فوراً ایکشن لیں یا انویسٹمنٹ کردیں۔ میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ اس طرح کی انفارمیشن تک ضرور رسائی رکھیں۔ دھیرے دھیرے آپ کی فنانشل لٹریسی میں زبردست اضافہ ہوجائے گا۔ آپ معاملات کو ایک بالکل مختلف نظر سے دیکھنے لگیں گے۔ آپ کو ایسی ایسی opportunity نظر آنے لگیں گی جس سے دنیا کے 99.9 فیصد افراد محروم ہوتے ہیں۔ آپ کا بزنس سینس بہت شارپ ہوجائے گا۔ آپ کی mathematics اور جنرل آئی کیو بھی مسلسل بہتر ہوتا جائے گا۔

پھر آپ کی مرضی ہے کہ کسی بھی اسٹیج پر، جب آپ کے پاس مناسب موقع ہو تو آپ اس انفارمیشن سے خود بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور دوسروں کی بھی رہنمائی کرسکتے ہیں۔ یہ علم نافع ہے۔ پاکستان میں ویسے ہی معاشی حالات جمود کا شکار ہیں تو اچھا ہے آپ اپنا بزنس acumen ڈیویلپ کریں۔

اب اس طرح کی خبر اور اس کی درست interpretation تک پہنچنا آسان نہیں۔ اس کے لیے روزمرہ کی بنیاد پر زبردست قسم کے مطالعے کی عادت اور برسوں کی انڈرسٹینڈنگ کا ڈیویلپ ہونا بہت ضروری ہے جو ظاہر ہے، ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔ میری ایک عرصے سے یہ عادت ڈیویلپ ہے۔ تو میری کوشش رہتی ہے کہ کسی بھی پلیٹ فارم کے زریعے ایسی معلومات آپ لوگوں کے ساتھ شئیر کرتا رہوں

اب چاہے وہ فیس بک کا پلیٹ فارم ہو یا (کچھ عرصے میں) یوٹیوب کے پلیٹ فارم سے آپ کے ساتھ ایسی انفارمیشن شئیر کی جائیں

بدقسمتی سے، پاکستان میں موجود بزنس گوروز کی اکثریت اس طرح کی معلومات شئیر نہیں کررہی۔ وہ آپ کا “بزنس سینس” ڈیویلپ نہیں کررہے۔ وہ آپ میں انالیٹیکل اسکلز ڈیویلپ نہیں کررہے۔ وہ آپ کو نہیں سمجھا رہے کہ reasoning کیسے شارپ کی جاتیں ہیں

اکثریت آنکھ بند کرکے امیزون یا ڈراپ شپنگ پر قوم کو لگارہی ہے۔ ان ہی موضوعات پر سارا پاکستان کانٹینٹ بنائے جارہا ہے۔ سارے ہی چینلز پر ایک ہی طرح کی انفارمیشن موجود ہے۔

اب جن کا بنیادی بزنس سینس ہی ڈیویلپ نہیں، ان کی اکثریت نے امیزون یا ڈراپ شپنگ پر پیسہ برباد ہی کرنا ہے۔ تو یہی کچھ ہورہا ہے۔ پاکستان کا قیمتی زرمبادلہ باہر تو جارہا ہے، پر گھوم کر واپس نہیں آرہا۔

ان گوروز کی اکثریت نے اپنے کورسز بیچنے ہوتے ہیں۔ لہذا ان کی اکثریت “درست نالج” یا “بزنس سینس” ڈیویلپ کرنے کی بجائے، آدھی ادھوری معلومات پر مبنی، سبز باغ دکھاتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ انرولمنٹس ہوں اور ان کے بینک بیلنس میں اضافہ

پیسہ کمانا قطعی بری چیز نہیں لیکن دوسروں کو بیوقوف بنا کر پیسہ کمانا یقیناً بری چیز ہے

آپ بیشک کورس لانچ کریں پر جینوئن انفارمیشن دیں، لوگوں کو واقعی ایجوکیٹ کیجیے۔

ان شاءاللہ، اللہ نے توفیق دی تو کچھ ایسے موضوعات کے ساتھ یوٹیوب چینل پر ملاقات ہوگی، جو آپ کو اس چینل کے علاوہ کسی اور اردو چینل پر دستیاب نہ ہوں گی!!!!
.

ایک اہم نوٹ: جب بھی آپ کو کسی فیلڈ یا کسی opportunity کے بارے میں پتا چلے تو یاد رکھیں آپ نے فوراً ایکشن “نہیں” لینا ورنہ زیادہ تر کیسز میں بھاری نقصان کا اندیشہ ہے۔ اچھی اور قابلِ بھروسہ سورسز سے معلومات لیں اور شروع کے کچھ ماہ یا سال دو سال، صرف اپنا بزنس سینس ڈیویلپ کیجیے۔ جب آپ کے پاس بنیادی سینس ڈیویلپ ہوجائے، پھر تھوڑے بہت رسک کے ساتھ عملی قدم اٹھانا شروع کیجیے۔

یاد رکھیے، ترقی ایک آرگینک پراسس ہے جو بہت سلو رفتار سے ہوتی ہے۔ اس حوالے سے کبھی جلد بازی نہ کیجیے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from gNews Pakistan

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading