Headlines

انفرادی سطح پر، معاشی ابتری کا کیسے مقابلہ کیا جاسکتا ہے؟شہزاد حسین

Spread the love

انفرادی سطح پر، معاشی ابتری کا کیسے مقابلہ کیا جاسکتا ہے؟

نوٹ:یہ معروف بزنس کنسلٹنٹ شہزاد حسین کی ایک طویل کتابچہ نما تحریر ہے جو مہنگائی اور نئے  کاروبار کے حوالے سے انتہائی مفیدہے

انفرادی سطح پر، معاشی ابتری کا کیسے مقابلہ کیا جاسکتا ہے؟

(یہ تحریر پوسٹ کی بجائے ایک مکمل گائیڈ بک ہے۔ اسے اسی مائنڈ سیٹ کے ساتھ پڑھیے گا۔ ممکن ہو تو درمیان میں وقفے بھی لیتے رہیے)

پاکستان کے اہم ترین معاشی مسائل میں سر فہرست مسئلہ، امپورٹس یعنی اخراجات اور ایکسپورٹس یعنی آمدنی کا ایک بڑا فرق ہے

ہماری ایکسپورٹس یعنی آمدنی کم، اور امپورٹس یعنی اخراجات زیادہ ہیں۔ اس مسئلے کی وجہ سے current account deficit پیدا ہوتا ہے۔ ملک میں ڈالر کی شارٹیج بڑھتی ہے اور اس وجہ سے قرضے لینے پڑتے ہیں

ان قرضوں کی ادائیگی کے لیے، بجلی، گیس، آئل اور دوسری اشیاء پر ٹیکس لگانا پڑتا ہے جس سے مہنگائی کا طوفان آتا ہے

ملکی سطح پر یا انفرادی سطح پر، اس اہم معاشی مسئلے سے نبٹنے کے لیے ہمیں 3 طرح کے قدم اٹھانے پڑیں گے (نمبر 3 سب سے اہم اور اس پوسٹ کا اصل موضوع ہے):

پہلا قدم:

ہم زیادہ سے زیادہ امپورٹڈ یا ملٹی نیشنل برانڈز اور پراڈکٹس کا بائیکاٹ کریں۔ اس ایمرجنسی صورتحال میں، اس کے سوا کوئی چارہ نہیں

آپ خود سوچیں کہ آپ امپورٹڈ یا ملٹی نیشنل کمپنیوں کی پراڈکٹس کیوں استعمال کررہے ہیں؟

کیا لکس صابن استعمال کیے بناء آپ کا چہرہ مرجھا جاتا ہے؟

یا کولگیٹ ٹوٹھ پیسٹ سے دانت صاف نہ کرنے پر وہ ٹوٹ کر گرنے لگتے ہیں؟

یا ہیڈ اینڈ شولڈرز شیمپو نہ لگایا جائے تو بال جھڑ جاتے ہیں؟

یا لیز چپس اور مارس چوکلیٹ کھائے بناء آپ کا بچہ جی نہیں سکتا؟

ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا

بلکہ،ان تمام پراڈکٹس میں، ان کی شیلف لائف بڑھانے کے لیے، ایسے کیمیکلز بھی استعمال کیے جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے مناسب نہیں

اس کے باوجود ہم ان پراڈکٹس کو دھڑا دھڑ استعمال کرتے ہیں

کیوں؟

کیونکہ برسوں کی ایڈورٹائزنگ کے زریعے، ان برانڈز نے ہمارے دماغوں کو “ہیک” کر رکھا ہے

ہم ٹی وی پر ریما اور ماہرہ خان کو لکس لگاتے دیکھ کر سمجھ بیٹھے ہیں کہ ایسا کرنے سے، ہماری جلد بھی ان اداکاراؤں کی طرح گلابی ہوجائے گی

ہم کولگیٹ میں اداکار میکال زولفقار کو دیکھ کر سمجھتے ہیں کہ اسے استعمال کرکے، ہمارے دانت بھی موتیوں کی طرح چمکنے لگ جائیں گے

سالہا سال کی جانے والی برانڈنگ کے نتیجے میں، ہماری دماغ، ہماری سوچ غیر محسوس طریقے سے ہیک ہوچکی ہے۔ ہم دکان پر یا سپر مارٹ جاتے ہیں، تو ان “مانوس” برانڈز کو دیکھتے ہی، خود کار طریقے سے انھیں اٹھا کر اپنے شاپنگ بیگ میں ڈال لیتے ہیں

ہم نے کبھی critically سوچا ہی نہیں کہ کس وجہ سے ہم لکس، ہیڈ اینڈ شولڈرز اور کولگیٹ جیسی پراڈکٹس پر عشروں سے اعتماد کیے چلے جارہے ہیں

ہم نے کبھی انالسز ہی نہیں کیا کہ سوائے سبز باغ دکھانے اور جھوٹا تاثر سیل کرنے کے، ان پراڈکٹس کی ایسی کیا خاص بات ہے جو ہم اور ہماری نسلیں ان کی “لائف ٹائم” کسٹمر بن چکی ہیں؟

وقت آگیا ہے کہ ہم ان پراڈکٹس کے “غیر ضروری سحر” سے باہر نکلیں اور دوسرے آپشنز کو explore کریں

مختصراً یہ کہ،

ان پراڈکٹس کو استعمال کرنے کا کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں

ان کا ریگولر استعمال ہماری ذاتی اور ملکی معشیت پر بوجھ ہے

معاشی خوشحالی کی طرف بڑھنے کے لیے ہمیں اپنی ہیک شدہ سوچ کو واپس restart کرنا “لازمی” ہے

اب دوسرے حصے کی طرف چلتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔

دوسرا قدم:

ان پراڈکٹس کے متبادل کے لیے، آپ پاکستانی پراڈکٹس کا استعمال شروع کیجیے۔ آپ کو کوالٹی کے حوالے سے کافی سارے اچھے برانڈز اور پراڈکٹس مل جائیں گی۔ ان کی قیمت بھی کم ہوگی

امپورٹڈ اشیاء اور ملٹی نیشنل پراڈکٹس سے کہیں بہتر اپنے پاکستانی برانڈز ہیں

لیکن،

پہلا قدم ہو یا دوسرا، اس سے ملکی معشیت پر تو کچھ فرق پڑ سکتا ہے، لیکن انفرادی شخص یا کسی گھرانے کی معشیت پر کوئی خاص فرق نہیں پڑنے والا۔

اس کے لیے ہم تیسرے قدم کی طرف بڑھتے ہیں جو پوسٹ کا اصل موضوع ہے۔ اب تک کی پوسٹ محض ایک طویل تمہید تھی

آپ کا شکریہ کہ آپ نے یہاں تک دلچسپی سے پڑھا۔ اب اس اگلے حصے کو بہت غور سے پڑھنا اور سمجھنا ہے۔ طویل لگے تو دو تین نشستوں میں پڑھ لیجیے۔ اس پوسٹ کو کہیں محفوظ کرلیجیے

آگے ہم مختلف نکات ڈسکس کرنے والے ہیں جس میں ایک ایک نکتے کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ ایک بھی نکتہ مس ہوگیا تو بات ادھوری رہ جائے گی۔ اس حصے کو سمجھنے میں مشکل پیش آئے تو کوشش کیجیے کہ اسے دو سے تین بار پڑھیے تاکہ ہر پہلو اچھی طرح آپ کے دماغ میں بیٹھ جائے

تیسرا اور سب سے اہم قدم:

اپنے خود کے چھوٹے بزنس ڈیویلپ کیجیے اور دوسروں کے بزنسز کو بھی دل و جان سے سپورٹ کیجیے *

مہنگائی کا ایک حد تک مقابلہ اخراجات میں کمی کے زریعے کیا جاسکتا ہے، لیکن یہ دیرپا حل نہیں۔

مہنگائی کا effectively مقابلہ کرنا ہے تو آمدنی بڑھانا لازمی امر ہے۔ اس کے بناء آپ معاشی ریس میں، انفلیشن سے ہمیشہ پیچھے رہیں گے

چین کی شاندار معاشی ترقی کا اہم ترین جز، ان کی کاٹیج انڈسٹریز یا چھوٹے بزنس رہے ہیں

اس وقت مہنگائی کے طوفان نے، ہر پاکستانی خاندان کو کچل کر رکھ دیا ہے۔ آنے والا وقت۔ مزید مہنگائی کا بوجھ لے کر آرہا ہے۔ غیر معمولی حالات میں، غیر معمولی کوشش کرنی پڑتی ہے۔ لہذا فیملیز خود کو مقابلے کے لیے تیار کریں۔ گھر میں موجود خواتین اس ضمن میں اہم ترین کردار ادا کرسکتی ہیں چاہے وہ آپ کی والدہ ہوں، بہن ہوں یا بیوی

سب مل کر، خود کو ایک ٹیم کی طرح تیار کرلیجیے۔ چین میں بھی فیملیز نے یہی اسٹریٹیجی اپنائی تھی۔ پورے پورے گھرانے مل کر، چھوٹے چھوٹے بزنس چلاتے اور انھیں گرو کرتے ہیں

اب کرنا کیا ہے؟ 

آپ سب نے عہد کرنا ہے کہ آپ inbound اور outbound دونوں طرح کی کوششیں کریں گے

یہاں outbound کوشش سے مراد یہ ہے کہ صابن، شیمپو، ٹوٹھ پیسٹ، چپس، چاکلیٹس، مصالحے و کھیر مکس، ڈبل روٹی، مکھن، گھی، پنیر، آئس کریم اور ان جیسی سینکڑوں عام سی چیزیں جس میں کوئی ٹیکنالوجی درکار نہیں، انھیں بڑے برانڈز سے خریدنا آہستہ آہستہ بند کردیجیے۔ آپ سب نے اگر یہ کرلیا تو سمجھ جائیے کہ کامیابی کی طرف آدھا سفر آپ نے بیٹھے بیٹھے طے کرلیا ہے

انفرادی اور پھر اجتماعی سطح پر یہ کرنا لازمی ہے

دوسرا، inbound کوشش یہ ہے کہ آپ نے ان میں سے کسی ایک پراڈکٹ پر ریسرچ کرکے، اسے بھرپور طریقے لانچ کرنا ہے

پراڈکٹ لانچنگ کیسے کرنی ہے؟

یہ موضوع اپنے آپ میں ایک مکمل سائنس ہے۔ اس پر تفصیل سے لکھوں تو ایک اچھی خاصی کتاب بن جائے۔ کوشش کرتا ہوں کہ کچھ عملی مثالوں کے ساتھ آپ کو مختصراً سمجھایا جاسکے

یہاں واضح رہے کہ ہم FMCG پراڈکٹس کی بات کررہے ہیں۔ FMCG کا مطلب fast moving consumer goods ہے

اس سے مراد ہر وہ پراڈکٹ ہے جو کسی کمپنی یا برانڈ کی پیکجنگ میں، آپ کو ریٹیل اسٹورز یا مارٹس میں دستیاب ہوتی ہے جسے صابن، شیمپو، ٹوٹھ پیسٹ، مصالحے وغیرہ

اس پراجیکٹ کے لیے، آپ کو خواتین کے ساتھ لازمی ٹیم اپ کرنا ہے، چاہے والدہ ہوں یا بیوی

میں ایسے کتنے چھوٹے بڑے، بہت بڑے برانڈز کو جانتا ہوں جن میں ماں بیٹے بیٹی، یا بیوی شوہر نے مل کر کامیاب بزنس ڈیویلپ کیے

یہ آپ بھی کرسکتے ہیں

آپ کے لیے ایک بہت اچھی خبر ہے

اس طرح کی FMCG پراڈکٹس ڈیویلپ کرنا اب کوئی راکٹ سائنس نہیں۔ یوٹیوب ہو، فیس بک گروپس ہیں، یا باقی ماندہ انٹرنیٹ، ہر چیز کی مکمل تفصیل، تمام تر جزیات کے ساتھ آپ کو باآسانی مل جائیں گی

شروعات کیسے کی جائے؟

سب سے پہلے آپ نے اپنی پہلی پراڈکٹ پلان کرنی ہے

کوشش کیجیے کہ مارکیٹ میں گیپس ڈھونڈیے

مثلاً،

شان اور نیشنل بریانی یا کڑھائی مصالحے بنا رہے ہیں

لیکن کیا کوئی برانڈ چائینیز ریسیپی مکس پر کام کررہا ہے؟

یہ گیپ ہے۔۔۔۔۔۔

آپ کو مارکیٹ میں ڈھونڈنے سے بھی تھائی ریسپیز کے مکس نہیں ملیں گے

یہ گیپ ہے۔۔۔۔۔۔

کوئی بڑا برانڈ، گلوٹین فری، wholewheat ڈبل روٹی نہیں بناتا

گراس فیڈ گائیوں کے دودھ کا مکھن نہیں ملتا

یہ ایک بڑا گیپ ہے۔۔۔۔۔۔

ایلیٹ کلاس کیٹو ڈائیٹ کے پیچھے پاگل ہے

کیٹو بیسڈ ریسیپیز مکس کا مارکیٹ میں کوئی نام و نشان نہیں

چکن کیوبز یا اسٹاکس مارکیٹ میں دستیاب ہیں لیکن vegetable اسٹاک پر کوئی بڑا برانڈ کام نہیں کررہا

بڑے برانڈز ہر طرح کے صابن بنارہے ہیں

لیکن کیا کوئی بڑا برانڈ، نیچرل صابن بنا رہا ہے؟

یہ گیپ ہے۔۔۔۔۔۔

صابن کی کمپوزیشن کی بات کی جائے تو اس میں اس قدر ورائٹی موجود ہے، کہ چھوٹی موٹی کتاب لکھی جاسکے

کھیر مکس مارکیٹ میں دستیاب ہیں

کیا کوئی برانڈ کیک یا بسکٹ مکس بنا رہا ہے؟

یہ گیپ ہے۔۔۔۔۔۔۔

کوئی بڑا برانڈ آرگینک یا نیچرل شیمپو نہیں بناتا، نیچرل ٹوٹھ پیسٹ مارکیٹ میں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ لوگوں کو ٹوٹھ پاؤڈر تو دستیاب ہے لیکن پاؤڈر سے کہیں زیادہ آسان استعمال ٹوٹھ ٹیبلیٹس پاکستان میں نہیں جن میں پاؤڈر کی طرح نمی سے خراب ہونے کا کوئی مسئلہ نہیں

کسی بھی فروٹ کو ڈرائی کرکے، اسے پاؤڈر بنا لیجیے اور اس میں پاؤڈر چینی یا کوئی بھی قدرتی sweetener جیسے xylitol استعمال کرکے، instant energy drink ڈیویلپ کی جاسکتی ہے۔ اسے ساشے میں مارکیٹ کیا جاسکتا ہے۔ چینی سے بنائیں تو کم کاسٹ پڑے گی اور اسے جنرل پبلک استعمال کرسکتی ہے

پر اگر اسے xylitol سے ڈیویلپ کرتے ہیں تو اسے بطور پریمیم healthy ڈرنک کے طور پر پروموٹ کیا جاسکتا ہے

دنیا بھر میں اسرائیل اور مغربی پراڈکٹس کا بائیکاٹ چل رہا ہے۔ یہ آپ سب کے لیے ایک بہت بڑی opportunity ہے

مثلاً لوگ Pringles اور Doritos کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔ آپ اس کا پاکستانی متبادل بنا سکتے ہیں

فوڈ پراڈکٹس سے باہر آئیں تو اور بھی بے شمار پراڈکٹس ہیں۔ کچن میں ڈش واشر کلینرز ہیں، واش روم کے لیے ہائی کوالٹی ہارپک کا متبادل ڈیویلپ کیا جاسکتا ہے

بچوں کے فوڈز میں بھی بے شمار آپشنز ہیں

غرض کے بے شمار آئیڈیاز ہیں جن پر مل ملا کر کام کیا جاسکتا ہے اور بڑے برانڈز و ملٹی نیشنل کمپنیوں کے متبادل پیش کیے جاسکتے ہیں

پراڈکٹ آئیڈیاز پر مزید کام کرنا ہے تو بیوی کو ساتھ لیجیے اور شہر کے دو تین بڑے، اور مہنگے مارٹس جہاں امپورٹڈ اشیاء کثرت سے دستیاب ہوں، وہاں کا ایک “تحقیقی” دورہ کیجیے

وہاں موجود پراڈکٹس کا گہرائی سے مشاہدہ کیجیے اور دماغ میں نوٹس لیتے رہیے

ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھتے رہیے کہ کون کون سے “گیپس” موجود ہیں۔ یعنی ایسی پراڈکٹس جو ابھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں لیکن ان کی ڈیمانڈ موجود ہے

کچھ اہم پراڈکٹ اینگلز آپ کے ساتھ شئیر کرتا چلوں:

آرگینک یا نیچرل اینگل (جیسے صابن یا شیمپوز میں)

ایسی پراڈکٹ کو وقت بچائے (جیسے ریسپیز مکس)

کسی liquid پراڈکٹ کو پاؤڈر کی شکل میں لانچ کرنا (جیسے پاؤڈر فروٹ ڈرنک)

کسی پراڈکٹ کو کم کوانٹٹی پیکج میں لانچ کرنا (جیسے فالودہ مکس کو ڈبے کی بجائے، ساشے میں لانچ کرنا)

ایک ایسی لپ اسٹک لانچ کیجیے جو ہونٹوں کو مطلوبہ کلر کے ساتھ ساتھ، انھیں وٹامن ای آئل وغیرہ سے nourish بھی کرے یعنی 2 ان 1 پراڈکٹ (فیشن برانڈ)

وغیرہ وغیرہ

اس طرح کے اینگلز اپلائی کرکے، آپ کہیں بھی، کسی بھی پراڈکٹ میں آپ باآسانی “گیپس” ڈھونڈ سکتے ہیں

مسلسل ریسرچ کرتے رہیں، اپنے بزنس یا اسٹریٹیجک پارٹنر (والدہ، بیوی، بہن، بھائی، دوست، کولیگ وغیرہ) کے ساتھ مسلسل برین اسٹارم کرتے رہیں، ڈسکشن کرتے رہیں

ان شاءاللہ، دو سے تین ماہ میں، آپ کا دماغ اس نئی ضرورت کے حوالے سے اچھا خاصا ڈیویلپ ہوجائے گا اور آپ کو ایسی ایسی opportunities نظر آنے لگیں گی جو اس سے پہلے آپ کے وہم و گمان میں بھی نہ آئیں تھیں

تو مارکیٹ ریسرچ، پارٹنر کے ساتھ برین اسٹارمنگ اور انٹرنیٹ پر موجود معلومات کے لامحدود خزانے سے مسلسل مستفید ہوتے رہیں

آپ کسی نہ کسی بہترین پراڈکٹ آئیڈیے یا مارکیٹ گیپ تک پہنچ جائیں گے

تو آپ نے بنیادی پراڈکٹ آئیڈیے پر کام کرلیا ہے

اب ہم پراڈکٹ ڈیویلپمنٹ کو ڈسکس کرتے ہیں:

آج کل کے انٹرنیٹ کے دور میں، پراڈکٹ ڈیویلپمنٹ اب کوئی راکٹ سائنس نہیں رہی۔ پوسٹ میں پہلے ہی ذکر کرچکا ہوں کہ اس کام کے لیے بے شمار یوٹیوب ویڈیوز، فیس بک گروپس اور دیگر آن لائن فورمز موجود ہیں

وہاں سے آپ سارا پراسس باآسانی سیکھ سکتے ہیں۔

مثلاً،

آج کل مچھروں کی بہتات ہے اور یہ خطرناک بیماریوں کا بھی مؤجب بنتے ہیں

آپ پلان کرتے ہیں کہ میں کوئی ایسا مچھر مار اسپرے یا لیکوئیڈ بناؤں جو،

اسکن کے لیے اچھا ہو یعنی نیچرل ہو

خوشبو بھی اس کی خوشگوار ہو

سب سے بڑھ کر، وہ کام بھی پرفیکٹ کرتا ہو

تو آپ نے natural mosquito repellent کے نام سے اپنی ریسرچ کا آغاز کردینا ہے۔ یوٹیوب اور فیس بک گروپس کو گھول کر پینا شروع کردیجیے۔ روز بروز learning کیجیے۔ آپ کو جس قدر مواد کی ضرورت ہوگی، اس سے ہزار گنا زیادہ مواد آن لائن موجود ہے

یاد رکھیے،

آپ کسی پراڈکٹ میں صرف اس وقت کامیاب ہوسکتے ہیں جب آپ اس پراڈکٹ کے “ماسٹر” بن جائیں

ماسٹر راتوں رات نہیں بنا جاتا۔ اس پر محنت لگتی ہے، جہد مسلسل کرنی پڑتی ہے

اس پراڈکٹ کی محبت میں مبتلا ہوجائیے۔ اسے اپنے بچوں کی طرح پالیے

ٹیسٹ اور ٹرائلز کے زریعے، اپنی پراڈکٹ کا ایک ٹیسٹنگ batch تیار کرلیجیے

اگلا قدم:

جب آپ پراڈکٹ کو گہرائی سے سمجھنے لگ جائیں، تو آپ نے اپنے اہم ترین قدم کی طرف بڑھنا ہے

وہ ہے “کسٹمر ریسرچ”۔۔۔۔۔۔۔

کسٹمر ریسرچ کوئی راکٹ سائنس نہیں۔ کسٹمر ریسرچ کا آسان مطلب ہے اپنے کسٹمرز کی پرابلمز کو سمجھنا، ان کا فیڈ بیک لینا، ان سے بات کرتے رہنا

اب آپ نے، اپنے پہلے پہل کسٹمرز کا ایک “ٹیسٹنگ پول” بنانا ہے۔ سب سے پہلے پراڈکٹ کو خود پر ٹیسٹ کیجیے۔ آپ کے مطابق ٹیسٹ پاس ہوجائے تو اگلے ٹیسٹرز کی طرف جائیے

اگلے ٹیسٹرز آپ کی فیملی، خاندان کے لوگ اور دوست یار یا پڑوسی وغیرہ ہونے چاہئیں جن کے ساتھ آپ بہت فرینک ہیں

انھیں اپنے ٹیسٹنگ batch دیجیے اور انھیں اپنی پراڈکٹ کو اچھے طرح سے، پرجوش انداز سے بریف کیجیے

اب یہاں پراڈکٹ ٹیسٹنگ کے ساتھ ساتھ، انسانی نفسیات کی سمجھ بوجھ بھی آپ کے بہت کام آنے والی ہے

(آپ فیملی یا فرینڈ سرکل میں ٹیسٹ کررہے ہوں یا کل کو اس سے باہر نکل کر، سوشل میڈیا فرینڈز، فالوورز یا اجنبیوں کو بھی ٹیسٹ کروائیں، یہ نفسیاتی تکنیک آپ کو ہر جگہ، ہر لیول پر استعمال کرنی ہے)

لہذا غور سے سنیے،

جب آپ ٹیسٹر کو اپروچ کریں، تو سب سے پہلے، بہت جوش کے ساتھ، اسے پرابلم سے آگاہ کیجیے

اس کیس میں پرابلم ہے مچھروں سے بچاؤ

(نیچرل صابن کررہے ہوں تو پرابلم ہوگی ایکنی سے بچاؤ یا oily جلد کے لیے ریمیڈی)

تو اسے سب سے پہلے پرابلم کے بارے میں بریف کیجیے۔ یعنی مچھر ایک بڑا پرابلم ہیں۔ ان سے بچاؤ کے لیے کوئی نیچرل اور خوشگوار خوشبو کے حامل repellent دستیاب نہیں

لہذا آپ نے بہت ریسرچ اور ٹیسٹنگ کے بعد، اپنی پراڈکٹ ڈیویلپ کی ہے جسے آپ اپنے آپ پر کامیابی سے ٹیسٹ کرچکے اور شاندار ریزلٹ حاصل کرچکے ہیں

اب آپ اپنی اسی پراڈکٹ کے زریعے، اس ٹیسٹر کو بھی آن بورڈ لینا چاہتے ہیں

اہم نفسیاتی اینگل (ego feeding):

آپ نے اسے یہ احساس دلانا ہے کہ اس کا فیڈ بیک آپ کے برانڈ کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ وہ مستقبل کے ایک اچھے برانڈ کا حصہ بننے جارہا ہے۔ یہ برانڈ یا پراڈکٹ کس قدر سفر کرے، اس کا دیا فیڈ بیک ہمیشہ acknowledge کیا جائے گا

اس احساس کے بعد، ٹیسٹر نہ صرف دل و جان سے فیڈ بیک دے گا بلکہ وہ اس پراڈکٹ کو نفسیاتی طور پر، کہیں نہ کہیں own بھی کرنے لگے گا۔ اسے جب بھی موقع ملا تو وہ پراڈکٹ اور برانڈ کو پروموٹ بھی کرے گا اور endorse بھی

یہی آپ چاہتے ہیں۔ یہی آپ کی کامیابی ہے

اب آپ نے مسلسل اسٹریٹیجک فیڈ بیک حاصل کرتے جانے ہیں، اور اس فیڈ بیک کی روشنی میں، اپنی پراڈکٹ کو بہتر سے بہتر کرتے جانا ہے

اس پراسس کے تھرو، نہ صرف آپ کی پراڈکٹ improve ہوگی بلکہ اس کی ساتھ ساتھ pre-marketing بھی ہوتی رہے گی

یہ ایک win-win سچویشن ہے

یاد رکھیے،

پراڈکٹ کی کوالٹی انتہائی کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ اگر کوالٹی پر زرا بھی compromise کیا تو آپ لانچ سے پہلے ہی ناکام ہوجائیں گے

آپ کو اس لیول تک جانا ہے کہ آپ کی پراڈکٹ کے حوالے سے، کم سے کم 50 سے 100 تک مثبت فیڈ بیکس آجائیں اور لوگ آپ کو دس میں سے کم سے کم 8 تک ضرور ریٹ کریں

اب ایک بونس ٹپ:

جو لوگ آپ کو مثبت فیڈ بیک دینے کے لیے تیار ہوجائیں، ان سے درخواست کرکے ان کا ویڈیو فیڈ بیک لے لیجیے

یقین جانیں، یہ ویڈیو کانٹینٹ آپ کے لیے بیش بہا مارکیٹنگ کا خزانہ ثابت ہوگا جسے آپ بعد میں، کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شئیر کرسکتے ہیں۔ یہ بنیادی طور پر، فری مارکیٹنگ ہوگی

تو حضرات،

تین سے چار ماہ (یا کچھ زائد) کے پراسس کے بعد آپ کے پاس ایک شاندار پراڈکٹ تیار ہے جس کی آپ نے شروعاتی کسٹمر ٹیسٹنگ بھی کرلی ہے

اب آپ نے جانا ہے عمدہ پیکجنگ اور برانڈنگ کی طرف۔۔۔۔۔۔

اپنی پراڈکٹ کے لیے ایک اچھا سا نام سوچیے۔ نام ایسا ہونا چاہیے جو:

بولنے میں آسان ہو

یاد رہ جانے والا ہو

کوئی اور برانڈ استعمال نہ کررہا ہو

اس کا ڈومین نیم اور سوشل میڈیا پروفائل نام دستیاب ہوں

اس کے بعد، پیکیجنگ کے لیے سیدھا Pinterest پر جائیے اور وہاں packaging design ideas سرچ کیجیے

کوئی ورلڈ کلاس لیول کا ڈیزائن اٹھائیے اور اس سے inspiration لیتے ہوئے، اپنا ڈیویلپ کیجیے۔ اس سلسلے میں، لازمی طور پر کسی پروفیشنل گرافکس ڈیزائنر کو ہائر کیجیے

چار پانچ ہزار بچانے کے چکر میں، اپنے برانڈ کا بیڑہ غرق ہرگز نہ کیجیے۔ چھوٹی سوچ کے ساتھ بڑا کام نہیں کیا جاسکتا

تو آپ کی ایک شاندار پراڈکٹ بمعہ خوبصورت پیکیجنگ تیار ہوچکی

یاد رہے کہ پیکنجنگ اتنی خوبصورت اور دیدہ زیب ہونی چاہیے کہ پوٹینشل کسٹمر کا دیکھتے ہی دل مچل جائے۔ وہ آپ کے برانڈ کو ایک کوالٹی برانڈ perceive کرے۔ 25 فیصد برانڈنگ گیم تو آپ اسی اسٹیج پر جیت جائیں گے

اب ہم نے مچھلی کے بچے کو، سمندر میں ڈالنا ہے یعنی اس کی لانچنگ اور مارکیٹنگ کرنی ہے

مارکیٹنگ اور برانڈنگ عمر بھر کا پراسس ہے۔ بلکہ فاؤنڈرز دنیا سے گزر جاتے ہیں، پر ان کی کمپنیوں کی مارکیٹنگ جاری و ساری رہتی ہے

آپ نے چھوٹے سے اسٹارٹ کرنا ہے

سب سے پہلے اپنے اطراف کے لوگوں کو کسٹمر بنائیے۔ یاد رہے اس پوسٹ کے پہلا اور دوسرا قدم

یعنی،

آپ نے FMCG پراڈکٹس کے لیے، بڑی کمپنیوں، ملٹی نیشنل کارپوریشنز اور امپورٹڈ پراڈکٹس کا بائیکاٹ کرنا ہے

جب آپ یہ سب کریں گے، تو چھوٹے بزنسز کے لیے خود بخود اسپیس پیدا ہوگی

آپ ایسا نہیں کریں گے تو نہ کوئی دوسرا گرو کرے گا نہ آپ خود کرپائیں گے

اس پوری تھیوری کی سائنس یہ ہے کہ ہم اپنی باہمی، اسمال انڈسٹریز ڈیویلپ کریں۔ اس اجتماعی اور اسٹریٹیجک سوچ کو ساتھ لے کر چلنا بہت ضروری ہے

اب مارکیٹنگ کو زرا اور تفصیل سے دیکھتے ہیں:

ہماری ایک بڑی خوش قسمتی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ہیں جہاں ہمیں ہزاروں سننے، پڑھنے اور دیکھنے والے موجود ہیں

کچھ کیسز میں تو دسیوں ہزاروں بلکہ لاکھوں

اس نعمت کا بھرپور فائدہ اٹھائیے

سوشل میڈیا کو آپ نے فل پوٹینشل میں utilize کرنا ہے تو آپ نے کانٹینٹ مارکیٹنگ کی راستہ لینا ہوگا

کانٹینٹ مارکیٹنگ کیا ہے؟

عام مارکیٹنگ اور کانٹینٹ مارکیٹنگ میں بہت بڑا فرق ہے جسے سمجھنا بہت ضروری ہے

عام مارکیٹنگ میں آپ اپنی پراڈکٹ کی تشہیر کرتے ہیں

کانٹینٹ مارکیٹنگ میں، آپ primarily اپنی پراڈکٹ کی تشہیر “نہیں” کرتے

بلکہ،

آپ بطور ایکسپرٹ، لوگوں کی پرابلمز ڈسکس کرتے اور انھیں ہر طرح کے سالوشنز مہیا کرتے ہیں، لوگوں کی مدد کرتے ہیں، انھیں ایجوکیٹ کرتے ہیں

مثلاً،

نیچرل ایکنی کئیر صابن کی مثال لیجیے:

عام مارکیٹنگ یہ ہوگی کہ میں ہر وقت اپنے صابن کی بات کروں، اس کے فوائد گنواؤں

جبکہ،

کانٹینٹ مارکیٹنگ یہ ہوگی کہ میں اپنی پراڈکٹ کا ذکر کرنے کی بجائے، لوگوں کے پرابلز کو ڈسکس کروں جو کہ اس کیس میں ایکنی ہے

یعنی،

میں لوگوں کو ایجوکیٹ کروں کہ ایکنی کیا ہے، کیوں ہوتی ہے، خواتین ان مسائل کا شکار کیونکر ہوتیں ہیں، جوان لڑکیوں کے ہارمونز کیا رول ادا کرتے ہیں، ایکنی کو کس کس طرح کنٹرول کیا جاسکتا ہے، اپنی ڈائیٹ کیسے بہتر بنائی جاسکتی ہے، کس طرح کے ورک آؤٹ مددگار ثابت ہوسکتے ہیں، یوگا کہ کیا فوائد ہیں، پانی پینے اور خود کو مناسب حد تک hydrate رکھنے کا کیا فائدہ ہے

وغیرہ وغیرہ

جب میں یہ ساری باتیں کروں گا، تو سننے والوں کا مجھ پر اعتماد ڈیویلپ ہونا شروع ہو جائے گا۔ اس اعتماد کی وجہ سے، کچھ عرصے بعد وہ مجھے اس ٹاپک کا ایکسپرٹ سمجھنا شروع کردیں گے

جب آہستہ آہستہ یہ اعتماد ڈیویلپ ہوگیا، تب میں ان کے سامنے ایکنی کے لیے ایک نیچرل صابن recommend کرتے ہوئے، اپنی پراڈکٹ پیش کردوں گا تو قدرتی طور پر، لوگوں کا بہت مثبت ریسپانس آئے گا

اسے کہتے ہیں کانٹینٹ مارکیٹنگ

یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ دنیا بھر میں بے تحاشہ استعمال ہونے والی مارکیٹنگ اسٹریٹیجی ہے۔ یہاں پاکستان میں بھی کتنے لوگ اور خواتین اس طرح کی مارکیٹنگ انتہائی کامیابی سے کررہی ہیں

اس اسٹیج تک، آپ کو مارکیٹنگ کی بنیادی پہلو اچھی طرح سمجھ آگئے ہوں گے

اب آپ نے، اپنے برانڈ کے لیے، سوشل پلیٹ فارمز ریڈی کرنے ہیں جن میں:

فیس بک پیج

انسٹاگرام پروفائل

ٹک ٹاک

یوٹیوب

اور Pinterest (انٹرنیشنل مارکیٹ کے لیے)

وغیرہ اہم ترین ہیں

اب آپ کا کانٹینٹ فریم ورک کیا ہونا چاہیے؟

اسے briefly دیکھ لیتے ہیں

آپ نے پراڈکٹ ایجوکیشن پر مبنی کانٹینٹ بنانا ہے (کانٹینٹ مارکیٹنگ)

اپنی پیکیجنگ میں بھی، چھوٹا موٹا لیف لیٹ، یا how to use ضرور شامل رکھیں

کسٹمر فیڈ بیک والی ویڈیوز، میسجز، واٹس ایپ پر مبنی پوسٹس

شپمنٹ کی پیکنگ کرتے ہوئے ویڈیوز

کسٹمر کی جانب سے آپ کی پراڈکٹ یا پارسل کی unboxing والی ویڈیوز

تھوڑی انویسٹمنٹ کرکے، influencer marketing والی ویڈیوز

کوشش کیجیے کہ آپ کی پراڈکٹ کسی شاپ یا مارٹ میں بھی ڈسپلے پر آجائیں۔ ایسا ہو تو ان کی ویڈیوز

کوشش کیجیے کہ آپ کی پراڈکٹ پاکستان سے باہر بھی بھجوائیں۔ اپنے دوست، فیملی ممبرز یا کوئی بھی جان پہچان والا باہر رہتا ہو تو اس سے بھی پراڈکٹ ویڈیو ایسی بنوالیں کہ صاف پتا چل رہا ہو کہ یہ کوئی فارن ملک ہے۔ مثلاً، آپ کا کوئی نمکو برانڈ یا فروٹ ڈرنک ہے تو کوئی بندہ اسے ایفل ٹاور فرانس یا لبرٹی statue امریکہ کے پاس، دبئی کے برج خلیفہ یا آسٹریلیا کے کسی ساحل پر بیٹھ کر استعمال کررہا ہو۔ اس کی بھی ویڈیوز بنوالیں

اسمال بزنس لانچ کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھیے کہ آج کل کا سوشل میڈیا savvy کسٹمر، آپ کے بزنس کو، باقاعدہ گرو کرتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہے۔ اس حوالے سے اپنی پراگریس، behind the scenes معاملات، کچھ پرسنل ٹچ، کام کرتے ہوئے اپنی روٹین اور اس طرح کی دیگر چیزیں بھی ویڈیوز کی صورت ریکارڈ کرتے جائیے

ایسے تمام کانٹینٹ کو وقتاً فوقتاً اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ریگولر پوسٹ کرتے رہئیے

آپ دیکھیں گے کہ صبر اور consistency کے ساتھ کام کرتے کرتے، آپ کی آنکھوں کے سامنے آپ کا برانڈ build ہونے لگے گا

جوں جوں آپ کا ریوینیو شروع ہو تو اس کا کچھ حصہ، لازمی واپس انویسٹ کیجیے

یاد رکھیے،

اپنے برانڈ کو اپنی اولاد کی طرح پالنا ہے تب جاکر برانڈ گرو کرتا ہے

شروع میں آرگینک مارکیٹنگ پر فوکس کیجیے۔ پیسوں کی رولنگ شروع ہو تو پیڈ ads کی طرف بھی جانا شروع کیجیے

جب آپ اپنا تھوڑا بہت برانڈ بلڈ کرلیں تو آپ نے “پاور آف 2” تھیوری کا استعمال کرنا ہے

پاور آف 2 ایک دلچسپ تھیوری ہے جو میں نے کئی سالوں کے مشاہدے کے بعد ڈیویلپ کی ہے۔ اس تھیوری کا آپ کو اس پیرائے میں ذکر کہیں نہیں ملے گا

پاور آف 2 تھیوری کہتی ہے کہ انسانی دماغ، صرف دو ہی مدمقابل entities کو بیک وقت پراسس کرسکتا ہے۔ جبکہ تیسرا چوتھا اور باقی سب گیم سے باہر ہوجاتے ہیں یا انھیں ٹاپ 2 کی طرح توجہ نہیں مل پاتی

میں آپ کو اس کی کچھ عملی مثالیں پیش کرتا ہوں:

سرف کی مارکیٹ میں ہم Ariel اور سرف ایکسل کو جانتے ہیں۔ سب سے بڑا مارکیٹ شئیر بھی ان ہی پراڈکٹس کے پاس ہے

ایسا کیوں؟

آپ نے مشاہدہ کیا ہوگا کہ یہ دونوں برانڈز، اپنی اکثر ایڈورٹائزنگ میں ایک دوسرے پر حملہ کرتے اور لڑتے نظر آتے ہیں

لہذا،

اس تھیوری کا استعمال کرتے ہوئے، ان برانڈز نے بہت ذہانت کے ساتھ آپس میں لڑتے ہوئے، کسٹمر کے مائنڈ میں اپنی جگہ پکی کرلی

باقی سب برانڈز ان سے پیچھے رہ گئے

اسی تھیوری کا انتہائی کامیابی سے استعمال عالمی سطح پر پیپسی اور کوکاکولا نے بھی کیا ہے

نتیجہ یہ نکلا کہ کولا مارکیٹ میں ان دو برانڈز کے سوا کوئی اور نہیں ٹک سکا

یعنی،

پاور آف 2

اینڈرائیڈ اور ایپل کی کمرشل جنگ دیکھ لیجیے

یہ بھی اپنی اکثر ایڈورٹائزنگ میں، ایک دوسرے پر حملہ کرتے نہر آتے ہیں۔ دیکھ لیجیے کہ ان کے سوا کوئی دوسرا پلیٹ فارم نہیں جم سکا

پاور آف 2 تھیوری ان ایکشن۔۔۔۔۔۔۔

مرسیڈیز اور بی ایم ڈبلیو کی بھی لڑائی مشہور ہے

ڈالڈا اور تلو بھی اس تھیوری کی پرفیکٹ مثال ہیں

ایسی ان گنت مثالیں موجود ہیں

آپ کو ایک اور دلچسپ پہلو بتاؤں

یہ تھیوری صرف کمرشل برانڈز میں ہی نہیں بلکہ اور بھی جہتوں میں کامیابی سے استعمال کی جاتی ہے

مثلاً،

سیاست کو ہی دیکھ لیجیے

بھارت میں کانگرس اور بی جے پی کی آپس کی لڑائی پاور آف ٹو تھیوری کی پرفیکٹ مثال ہے

امریکہ میں ریپبلیکنز اور ڈیموکریٹس کی لڑائی آپ کے سامنے ہے

پاکستان میں تو بہت ہی دلچسپ سیاسی صورتحال اور ہسٹری رہی ہے

نوے کی دہائی میں، پاکستان میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان پاور آف 2 عروج پر تھا

اس دور میں عوام ان دو ہی سیاسی پارٹیوں پر فوکس کیا کرتے تھے

نوے کی دہائی کے اواخر میں عمران خان آیا اور اس نے اپنے تئیں سیاست شروع کی لیکن چونکہ پاور آف 2 تھیوری ان ایکشن تھی، لہذا اس کی سیاست کو بالکل پزیرائی نہیں مل سکی

عمران خان کی سیاسی ناکامی کا دور 2011 تک چلا

2011 کے بعد عمران خان نے پاور آف 2 اسٹریٹیجی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا

اس اسٹریٹیجی کے تحت، اس نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی، دونوں جماعتوں پر حملہ کردیا۔ کبھی وہ نواز شریف کو رگیدتا، تو کبھی آصف زرداری پر حملہ آور ہوتا۔ ساتھ ساتھ وہ ان دونوں جماعتوں کے دیرینہ حلیف، مولانا فضل الرحمٰن پر بھی گولہ باری کیا کرتا

اس اسٹریٹیجی کو وہ بڑی شدت کے ساتھ، مسلسل لے کر چلا

اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ نوے کی دہائی کا پاور آف 2 ٹوٹنے لگا۔ اس جارحانہ اپروچ کی وجہ سے، یہ ساری پارٹیاں اپنی دیرینہ لڑائیاں چھوڑ کر، عمران خان کے خلاف پی ڈی ایم اتحاد کے نام سے اکھٹی ہوگئیں

تاریخ اور انسانی نفسیات کا سبق ہے کہ تین یا اس سے زائد قوتیں آپس میں نہیں لڑ سکتیں۔ قدرتی طور پر، باقی تمام قوتیں اتحاد بنا کر، آخر میں دو ہی متحارب قوتیں رہ جاتی ہیں

لہذا پرانا پاور آف 2 ٹوٹ کر، ایک نیا پاور آف 2 تشکیل پا گیا

اب پاکستان میں، دو ہی طرح کی سیاسی entities مین اسٹریم ہیں

تحریک انصاف بمقابلہ پی ڈی ایم

اس طویل تمہید سے یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ پاور آف 2 ایک قدرتی فینومینا ہے۔ آپ کو مختلف جہتوں میں اس کے مظاہرے دیکھنے کو ملتے ہیں

آپ اس تھیوری کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں

لیکن،

اب اس یونیورسل تھیوری کو آپ اپنے برانڈ کے لیے کس طرح استعمال کرسکتے ہیں؟

جب آپ کا برانڈ تھوڑا گرو کرجائے، اسے عوام recognize کرنا شروع کردے تو آپ نے اپنی مارکیٹ کے ٹاپ برانڈ کے پیچھے پڑ جانا ہے

یاد رکھیے،

کوئی برانڈ پرفیکٹ نہیں ہوتا۔ آپ کی مارکیٹ کے ٹاپ برانڈ میں بھی کچھ کمی کوتاہی ہوگی۔ آپ نے ان کمزوریوں پر ریسرچ کرنی ہے۔ وہ گیپس تلاش کرنے ہیں۔ جب یہ ورکنگ ہوجائے تو “احتیاط” کے ساتھ، آپ نے اپنے مقابل کے خلاف محاذ کھول دینا ہے

اپنے ایڈورٹائزنگ مٹیریل میں اس مواد، اس موازنے کا استعمال کرنا شروع کیجیے

لیکن لڑنا بھی ایک اسٹائل سے ہے۔ خود کو بچا کر چلنا ہے۔ پاور آف 2 ایک انتہائی طاقتور تھیوری ہے اور اگر درست execute نہ کیا جائے تو الٹا گلے بھی پڑ سکتی ہے

جن دوسرے برانڈز نے اس تھیوری کو کامیابی سے، اپنے مخالف برانڈ کے خلاف execute کیا ہے، انھیں اسٹڈی کیجیے اور نوٹس لیتے رہیے

آپ کو آگے کا راستہ سمجھ آتا جائے گا۔ مارکیٹ میں جوں جوں پرانے ہوتے جائیں گے، آپ کی گرفت مضبوط تر ہوتی چلی جائے گی

جب آپ اچھی طرح اسٹیبلش ہوجائیں، قدم مضبوطی سے جما لیں، تو آپ ٹاپ 2 پوزیشنز آپ کی منزل ہونی چاہیے

اب good سے great بننے کا وقت شروع ہوچکا ہے

برانڈ پوزیشننگ:

برانڈ پوزیشننگ ایک اہم موضوع ہے۔ بیشتر برانڈز اس کانسیپٹ کی اہمیت کو کبھی سمجھ ہی نہیں پاتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ہماری پراڈکٹ ہر کوئی استعمال کرسکتا ہے لہذا وہ برانڈ پوزیشننگ کی خاص ضرورت ہی نہیں

اس غلط سوچ کی وجہ سے وہ اپنے برانڈ کو، ہر ایک کو مارکیٹ کرتے رہتے ہیں جو بالکل غلط ہے

میں آپ کو کچھ عملی مثالوں سے سمجھاتا ہوں؛

والز آئس کریم ایک مشہور برانڈ ہے۔ ان کی آئس کریم ہر عمر کا بندہ استعمال کرسکتا ہے چاہے بوڑھا ہو یا بچہ

لیکن،

آپ نے دیکھا ہے کہ ان کی ایڈورٹائزنگ کا زور، ٹین ایجر لڑکے لڑکیوں پر زیادہ رہتا ہے۔ وہ اپنے کمرشلز میں ایک رومانوی vibe کا بھی کثرت سے استعمال کرتے ہیں

یہ کہلاتی ہے برانڈ پوزیشننگ

حالانکہ،

مارکیٹ میں دیکھا جائے تو بچے بڑے، بوڑھے، سب ہی والز کھاتے ہیں پر وہ اپنی برانڈ پوزیشننگ کے حوالے سے بہت محتاط رہتے ہیں

یعنی،

ہر پراڈکٹ ہر ایک کو بیچنے کی “غلطی” کریں گے تو کبھی ایک بڑا برانڈ نہیں بنا سکتے

ڈیو ڈرنک کی مثال لیجیے

وہ اپنے ایڈز میں، اداکاروں کو daring stunts کرتے ہوئے دکھاتے ہیں۔ جب کہ حقیقت میں، بچے، ٹین ایجرز، بڑے، سب ہی ڈیو پیتے ہیں۔

ظاہر ہے، وہ بیچتے سب ہی کو ہیں پر جب بات برانڈ پوزیشننگ کی آجائے تو وہ ہمیشہ خطرناک اسپورٹس کھیلنے والوں کو دکھاتے ہیں

یہ ہوتی ہے برانڈ پوزیشننگ

یہ تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ برانڈ پوزیشننگ کا تعلق آپ کی مارکیٹ یا کسٹمر سے نہیں بلکہ ایڈورٹائزنگ کانٹینٹ سے ہے

تو کل کو آپ بھی اپنے برانڈ کی پوزیشننگ پلان کریں تو یہ اہم سبق ضرور اپنے مائنڈ میں رکھیے گا

میں آپ کی ایک عملی رہنمائی بھی کرتا چلوں:

فرض کیجیے کہ آپ ایک ایکنی صابن لانچ کرتے ہیں۔ آپ اس کے آئیڈیل کسٹمر پروفائل کے طور پر، ٹین ایج لڑکیوں کا پلان کرتے ہیں

اب آپ نے اپنی برانڈ پوزیشننگ اسی کانسیپٹ کے اطراف میں استعمال کرنی ہے۔

سب سے پہلے آپ نے اس کی پیکیجنگ کرتے ہوئے، ٹین ایج لڑکیوں کے پسندیدہ کلر palette کا استعمال کرنا ہے جیسے سافٹ pastel کلرز

پیکیجنگ پر موجود فونٹس بھی اس خاص حساب سے ڈیزائن کیے ہوئے ہونے چاہئیں

اب آپ جب ایڈورٹائزنگ مٹیریل پلان کریں تو ان ایڈز میں بھی، ٹین ایجر لڑکیوں کو ہی لیجیے

اپنے creatives کے بیک گراؤنڈ یا اسٹوڈیو سیٹ اپ میں بھی ان پہلوؤں کا خاص خیال رکھیے

اپنی ویڈیوز، ریلز یا شارٹس میں اگر کوئی آڈیو استعمال کریں، تب بھی ٹین ایجر لڑکیوں کا ٹیسٹ مدنظر رہنا چاہیے

اس طرح آپ ایک consistent برانڈ feel بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے اور آپ کی برانڈ پوزیشننگ بھی اب appropriate محسوس ہوگی

لیکن،

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب آپ کا برانڈ گرو کرے گا، تو ضروری نہیں کہ آپ کے کسٹمرز صرف ٹین ایج لڑکیاں ہی ہوں۔ ڈیو اور والز والی مثال کی طرح، آپ کا صابن کوئی خاتون، حتیٰ کہ مرد بھی استعمال کرسکتے ہیں

کیا آپ بڑے برانڈز سے مقابلہ کرسکتے ہیں؟

بڑے برانڈز کے پاس بے تحاشہ سرمایہ ہوتا ہے۔ وہ ٹی وی، سوشل میڈیا پر لامحدود کمپینز چلا سکتے ہیں۔ وہ بڑی celebrities کو ہائر کرسکتے ہیں۔ ملک کے ہر ریٹیل اسٹور پر اپنا مال پہنچا سکتے ہیں

غرض کے وہ ٹائیٹینک ہیں جبکہ آپ ان کے سامنے ایک چھوٹی سی کشتی

پھر آپ کا اور ان کا کیا مقابلہ بنتا ہے؟

آپ یقین جانیں، ان کا سائز جہاں ان کا سب سے بڑا strong point ہے، وہیں وہ ان کے لیے مشکلات بھی پیدا کرتا ہے

کیسے؟

وہ پانی کا جہاز ہیں۔ آپ کے حساب سے ٹائیٹینک ہیں۔ ان کا یہی سائز ان کی کمزوری ہے۔ وہ تیزی سے اپنی ڈائریکشن تبدیل نہیں کرسکتے پر آپ کرسکتے ہیں

انھیں پراڈکٹ آر اینڈ ڈی کرتے ہوئے، اسے مختلف ٹیسٹ سے گزارتے اور مارکیٹ میں لانچ کرتے کئج سال لگ جاتے ہیں

آپ یہی کام انتہائی برق رفتاری سے، صرف چند ماہ میں کرسکتے ہیں

انھیں کوئی فیصلہ لینے میں کئی مراحل، طرح طرح کی hierarchies کا سامنا کرنا پڑتا ہے

جبکہ آپ اپنے برانڈ کے مالک ہیں۔ آپ منٹوں میں فیصلہ لے سکتے ہیں۔

بڑی کمپنیوں کے لاکھوں کسٹمرز ہوتے ہیں۔ ان کے لیے deep level پر کسٹمر ریلیشن شپ ڈیویلپ کرنا ناممکن ہوتا ہے۔ وہاں ہر کسٹمر کو ایک تنخواہ دار، لو لیول کسٹمر ریلیشن شپ مینیجر آسائن کردیا جاتا ہے جس کے ہاتھ میں کسی قسم کی کوئی پاور، کوئی اتھارٹی نہیں ہوتی

جبکہ اپنے برانڈ کے لیے، آپ خود کسٹمر ریلیشن شپ ڈیویلپ کرتے ہیں۔ بطور فاؤنڈر آپ ان سے ڈائیرکٹ انٹریکٹ کرسکتے ہیں۔ ان کا فیڈ بیک سن سکتے ہیں، اس پر تیزی سے کام کروا سکتے ہیں۔ ان کے ساتھ ایک human connection ڈیویلپ کرسکتے ہیں

عام کسٹمر جانتا ہے کہ بڑی کمپنی اس کے لیے کچھ نہیں کرسکتیں۔ ان کے ملینز میں کسٹمرز ہیں۔ میں ان کے سی ای او یا فاؤنڈر کو کبھی اپروچ نہیں کرسکتا۔ میری زیادہ سے زیادہ پہنچ، بس ایک معمولی اور مکمل بے بس کسٹمر ریلیشن شپ مینیجر تک ہی ممکن ہے

جبکہ،

آپ کے چھوٹے برانڈ کے ساتھ، وہ ٹاپ لیول پر انٹریکٹ کرسکتا ہے۔ یہ چیز اسے کہیں زیادہ سینس آف اونر شپ دیتا ہے۔ وہ آپ کے برانڈ کے ساتھ کہیں زیادہ کنیکٹ کرسکتا ہے

سمجھنے کی بات یہ ہے کہ بڑے سائز کے بڑے فوائد لیکن کچھ نقصانات بھی ہوتے ہیں جو نیچرل ہے

اسی طرح چھوٹے سائز کے بڑے نقصانات کے ساتھ ساتھ، کچھ فوائد بھی ہوتے ہیں

بطور ایک اسمال بزنس اونر، آپ نے اپنے مقابل کی کمزوریوں اور اپنی قوت کو ہمیشہ گہرائی میں سمجھنا ہے اور اسے استعمال بھی کرنا ہے

چھوٹا برانڈ personalized experience مہیا کرسکتا ہے جبکہ بڑے برانڈ کے لیے، اپنے سائز کی وجہ سے یہ کرنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے

میں ایسے کئی چھوٹے برانڈز کو جانتا ہوں، جنھوں نے اپنے مقابل بڑے برانڈز کو، شاندار کسٹمر سروس اور گہری ریلیشن شپ ڈیویلپمنٹ کے زریعے کافی حد تک مات دی اور ان سے مناسب حد تک مارکیٹ شئیر بھی چھین لیا

اس کی ایک مثال، امریکی برانڈ Chewy ہے جس کا مقابلہ بڑے بڑے برانڈز سے تھا جو پیٹ فوڈ مارکیٹ میں آپریٹ کررہے تھے۔ ان میں امیزون، وال مارٹ اور Petsmart جیسے جائنٹس شامل تھے

اس برانڈ Chewy نے ایک انوکھی مارکیٹنگ اسٹریٹیجی کا استعمال کیا۔

اپنے ریگولر کسٹمرز سے، Chewy ان کے پیٹس (کتے بلی وغیرہ) کا نام، ان کی تصویر اور ان کی پیدائش کا ڈیٹا لیا کرتا ہے۔ Chewy نے ان میں سے کچھ random کسٹمرز کو منتخب کرتا ہے اور ان کے پیٹس کی سالگرہ کے موقع پر، ان کے پیٹس کی ایک ہاتھ سے بنائی ہوئی پینٹنگ اور ہاتھوں سے لکھا ایک برتھ ڈے نوٹ بھیجتا ہے

کسٹمرز کو جب یہ سرپرائز موصول ہوتا ہے تو وہ خوشی سے پاگل ہوجاتے ہیں۔ وہ اتنے personalized experience کی توقع ہی نہیں کررہے ہوتے۔

لہذا وہ فوراً سوشل میڈیا سنبھالتے ہیں اور اس سرپرائز کو اپنے سرکل میں تصویر لگا کر شئیر کرتے ہیں۔ اپنے مثبت جذبات کا بھرپور استعمال کرتے ہیں

اس ساری کمپین سے، Chewy کو زبردست آرگینک مارکیٹنگ ملی اور وہ انتہائی تیزی سے پاپولر ہوکر، بڑے بڑے برانڈز کا مارکیٹ شئیر کھا گیا

اس طرح کی hyper personalized experience کمپین کوئی بڑا برانڈ کر ہی نہیں سکتا تھا

یہ فائدہ حاصل ہوتا ہے ایک چھوٹے برانڈ کو

وہ out of the box سوچ سکتا ہے، اپنے کسٹمرز کو حیران کرسکتا ہے

آپ بھی اپنے برانڈ کے لیے اس طرح کی creative کمپینز پلان کرسکتے ہیں، اپنے کسٹمرز کو حیران کرسکتے ہیں

اب یہاں پر کوئی بندہ سوچ سکتا ہے کہ FMCG مارکیٹ میں، آرڈر سائز پہلے ہی اتنا چھوٹا ہوتا ہے۔ اب دو سو تین سو یا پانچ سو کی چیز کے لیے ہم کسٹمرز کے اتنے نخرے کیوں اٹھائیں؟

یہاں کام آتا ہے CLTV کا اہم ترین کانسیپٹ جس کا مطلب ہے Customer lifetime value

اگر آپ یہ کانسیپٹ نہیں سمجھتے تو آپ کا FMCG میں کامیاب ہونا بہت مشکل ہے

پیپسی کی مثال لیجیے:

اب کہنے کو ایک پیپسی پچاس روپے کی ملتی ہے۔ پیپسی پچاس روپے کی خاطر کسی کسٹمر کے نخرے کیونکر برداشت کرے؟

بات تو صحیح لگتی ہے پر پیپسی کی قیمت پچاس روپے ضرور ہے پر پیپسی کے کسٹمر کی لائف ٹائم ویلیو دسیوں ہزاروں روپے ہے

پر کیسے؟

بات یہ ہے کہ پیپسی کا کسٹمر کا زندگی میں ایک ہی بار پیپسی پیتا ہے؟

ہرگز نہیں۔۔۔۔۔۔

جو پیپسی کا کسٹمر ہے، وہ ایک سال میں ہی ہزاروں روپے کی پیپسی پی جاتا ہوگا

اب اس رقم کو اس کی ٹوٹل لائف سے ضرب دیجیے تو یہ رقم دسیوں ہزاروں بن جاتی ہے

پیپسی یہ بات جانتا ہے کہ جو شخص ایک بار اس کا کسٹمر بن گیا، وہ زندگی بھر اس کا کسٹمر رہے گا اور دسیوں ہزاروں کا بزنس دے گا

اسے ہی کسٹمر لائف ٹائم ویلیو کہتے ہیں

ہر FMCG پراڈکٹ، بلکہ غیر FMCG پراڈکٹس میں بھی، ایک عام کسٹمر اچھی سروس دینے کے نتیجے میں آپ کا عمر بھر کا کسٹمر بن سکتا ہے

پاکستانی چھوٹے برانڈز، اس کانسیپٹ کو بالکل نہیں سمجھتے۔ وہ موجودہ سیل کو ہی آخری سیل سمجھ کر، کسٹمر کے ساتھ رکھائی سے برتاؤ کرتے ہیں، اسے اچھی کسٹمر سروس نہیں دیتے۔ ایک بار پراڈکٹ بیچ دی تو پلٹ کر پوچھتے بھی نہیں

اگر آپ کسٹمر کو مطمئن نہیں کریں گے، تو وہ کبھی بھی آپ کا لائف ٹائم کسٹمر نہیں بنے گا

اوپر دی گئی Chewy کی مثال لیجیے۔ یہ جب کسی کسمٹر کو اس کے پیٹ کی پینٹنگ بنا کر بھیجتے ہیں تو ظاہر ہے، پراڈکٹ سے زیادہ کاسٹ آجاتی ہے

لیکن یہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟

کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ کسٹمر ایک بار ان کی سروس سے متاثر ہوکر ان کا لائف ٹائم کسٹمر بن گیا تو ہمیں اس سے زندگی بھر، ہزاروں ڈالرز کی سیلز بھی ملے گی اور یہ آگے دس کسٹمرز مزید لائے گا

اسے کہتے ہیں لانگ ٹرم مارکیٹنگ اسٹریٹیجی

لہذا،

جب بھی آپ اپنے برانڈ پر کام کریں، تو کسٹمر کی حال کی سیل کی بجائے، اس کی لائف ٹائم ویلیو کو مدنظر رکھیں

آپ کے بزنس کرنے کا انداز بالکل ہی بدل جائے گا۔ آپ لانگ ٹرم سوچ کو اپنانے لگیں گے

.

ان FMCG پراڈکٹس کا ایک بڑا مسئلہ ان کی ڈیلیوری ہے۔ چونکہ یہ لو کاسٹ آئٹمز ہوتے ہیں تو ان پر ایک حد سے زیادہ ڈیلیوری فیس ادا کرنا مشکل ہوتا ہے

اس کا ایک آسان حل یہ ہے کہ جہاں ممکن ہو، وہاں bundle آفر کیجیے جس میں ساتھ میں کوئی ڈسکاؤنٹ بھی موجود ہو

اس طریقے سے، آپ کا average order value بڑھ جائے گا۔

اگر آپ پریمیم قسم کی نیچرل یا آرگینک پراڈکٹس بیچ رہے ہیں، تو اس اہم مسئلے کی شدت کافی کم ہوجائے گی

یہ یاد رکھیے کہ اس مارکیٹ میں، آپ نے جلد بدیر ریٹیل سیل کی طرف آنا ہی آنا ہے۔ اصل کھیل وہیں سے ہی شروع ہوتا ہے

ریٹیل کی طرف آنا اب قدرے آسان ہوگیا ہے کیونکہ اب آپ کو بہت بڑی اور پھیلی ہوئی distribution کی بجائے، شہر کے مشہور مارٹس پر اپنی دستیابی یقینی بنانی ہے

اگر آپ کی پراڈکٹ کسی بڑے مارٹ تک پہنچ چکی ہے تو وہاں خود جاکر، اینٹری پوائنٹ سے لے کر، اپنے پراڈکٹ کے شیلف تک کی ایک continuous ویڈیو بنائیے اور اسے اپنے سوشل میڈیا پر شئیر کرکے اناؤنسمنٹ ضرور کیجیے کہ اب آپ فلاں فلاں مشہور مارٹ پر بھی دستیاب ہیں اور اس مخصوص شیلف میں دستیاب ہیں

اس کے علاوہ اب پاکستان میں بہت ساری آن لائن مارکیٹ پلیسز جیسے دراز، krave mart وغیرہ بھی آپریٹ کررہی ہیں۔ آپ ان کے پلیٹ فارمز کو بھی لازمی استعمال کیجیے

ان مارٹس اور پلیٹ فارمز پر یقیناً آپ کو اچھا خاصا کمیشن بھی دینا پڑے گا لیکن یہ آپ کی برانڈ گروتھ اور والیوم میں سیلز کے لیے ایک اہم اسٹریٹیجی ہے

کچھ پراڈکٹس specialty پراڈکٹس ہوتی ہیں جیسے آرگینک صابن، ہئیر آئل، داڑھی آئل وغیرہ

ان کی مارکیٹنگ کے لیے آپ سیلون کے ساتھ بھی برانڈ پارٹنرشپ کرسکتے ہیں۔ بھارت میں ایک ای کامرس برانڈ نے، سیلون کے ساتھ پارٹنرشپ کرکے، beard oil کا 12 سو کروڑ کا برانڈ ڈیویلپ کیا ہے

آپ کوالٹی پنیر بنارہے ہیں، تو ہائی اینڈ کیفیز کو اپروچ کرسکتے ہیں

ڈرنکس یا پروٹین بارز بنارہے ہیں تو فٹنس کلبس اور جمز کو اپروچ کرسکتے ہیں

ٹوٹھ پیسٹ، ٹوٹھ پاؤڈر یا tabs بنارہے ہیں تو ڈینٹسٹس کو اپروچ کرسکتے ہیں

آپ خود اعتمادی کے ساتھ ان سے بات کیجیے۔ worst case scenario یہ ہوگا کہ یہ سوری کہہ کر ناکار کردیں گے۔ اس سے آپ کا کچھ نہیں بگڑے گا۔ کاروبار کررہے ہیں تو انکار سننے کی عادت ڈالیے، اسے نارملائز کیجیے

ہمیشہ strategic partnerships اور برانڈ collaboration کے مواقع ڈھونڈتے رہیں اور انھیں ٹرائی کرتے رہیں۔ اس میں کوئی نقصان نہیں۔ موقع لگ گیا تو نئے دروازے کھلیں گے

پراڈکٹ کی naming یا ٹائٹل 

یہ ایک بڑا اسٹریٹیجک موضوع ہے جس کی بہت کم لوگوں کو سمجھ ہے۔ پراڈکٹ کا نیم بہت شاندار اور اس کے لائے گئے نتائج سے متعلق ہو

مثلاً،

Weight loss/pizza loving cheese

6 hour instant energy food drink

Lowest calorie high energy protein bar

Pink cheeks natural soap

وغیرہ وغیرہ

بھارت میں Renee کے نام سے ایک کاسمیٹکس برانڈ ہے جو بہت تیزی سے گرو کررہا ہے۔ انھوں نے ایک گالوں کے لیے ایک blush on لانچ کیا جو فوراً ہی وائرل ہوگیا۔ انھوں نے اس کا نام Bollywood filter رکھا تھا۔ یعنی، آپ کے چہرے کو بالی وڈ سیلیبریٹی جیسا لک دے گا، جو انسٹاگرام وغیرہ کے فلٹرز آپ کی تصویر کو دیتے ہیں

کتنا creative کانسیپٹ ہے۔۔۔۔۔

سوشل پروف:

ایک اہم بات ہمیشہ یاد رکھیے۔ کوئی بھی بزنس یا برانڈ، پراڈکٹ سے نہیں، بلکہ لوگوں سے بنتا ہے۔ پراڈکٹ محض ایک وعدہ، ایک ویلیو ہے، جو ایک انسان (بزنس) کسی دوسرے انسان (کسٹمر) کو دیتا ہے

لہذا،

برانڈ بلڈ کرتے ہوئے، لوگوں (کسٹمر) کو priority دیجیے

ہم انسان sheep mentality رکھتے ہیں۔ مطلب جہاں باقی سب جارہے ہوں، ہم بھی اسی سمت میں چلتے ہیں

زرا تصور کیجیے کہ آپ کسی نئے ایریا میں موجود ہیں اور آپ کو بھوک لگی ہے۔ وہاں آپ کے سامنے دو unknown سے ریسٹورنٹ موجود ہیں جنھیں آپ پہلے سے نہیں جانتے

اب ایک ریسٹورنٹ ایسا ہے جہاں کافی رش ہے جبکہ دوسرا، وہی چیز بیچ رہا ہے لیکن خالی پڑا ہوا ہے

آپ کس ریسٹورنٹ کو ترجیح دیں گے؟

یقیناً اس ریسٹورنٹ کو جہاں پہلے سے رش ہے

کیوں؟

یہی sheep mentality کہلاتی ہے

انسان بھیڑ چال کو فالو کرتا ہے۔ انسانی نفسیات کے اس اہم پہلو کو کبھی اگنور نہ کیجیے گا

اس نفسیاتی پہلو کو کیسے اپلائی کرنا ہے؟

آپ کے سوشل میڈیا پیجز پر کسٹمر ریٹنگز اور ریویوز ہونے چاہئیں۔ آپ کی ویب سائٹ پر ریویوز موجود ہوں۔ ریویوز ٹیکسٹ اور ویڈیوز، دونوں شکل میں موجود ہوں

جتنے زیادہ ریویوز، اتنا ہی اچھا ہے

اگر آپ ایک بالکل نیا برانڈ شروع کررہے ہیں تو شروعات اپنی فیملی اور دوستوں کے ریویوز سے کیجیے

منفی یا negative ریویوز کو کیسے ہینڈل کریں؟

کسٹمرز جب کسی پیج یا ویب سائٹ پر خریداری کے لیے آتے ہیں تو ان کی اکثریت مثبت چھوڑ کر، سب سے پہلے منفی ریویوز دیکھتے ہیں۔ اس مائنڈ سیٹ کو loss aversion مینٹیلیٹی کہا جاتا ہے

ہمیں منفی چیزیں فطری طور پر زیادہ اٹریکٹ کرتی ہیں کیونکہ انسان صدیوں survival موڈ میں رہا ہے

بحیثیت برانڈ، آپ منفی ریویوز کو کیسے ہینڈل کرتے ہیں، یہ آپ کی کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ کرے گا

یاد رکھیں کہ بزنس کرتے ہوئے، جذبات آپ کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ بڑا کام کرنا چاہتے ہیں تو جذبات کو کنٹرول کرنا سیکھیں۔ ریجیکشن کو نارملائز کریں۔ دنیا کے بڑے بڑے برانڈز بھی کسٹمرز کے غضب کا نشانہ بنتے ہیں۔ تاریخ کی بڑی بڑی شخصیات کے دشمن یا مخالفین رہے ہیں

یہ کوئی ایسی خاص بات نہیں

لہذا، جب بھی کوئی منفی ریویو دیکھیں تو آپ کی آنکھیں چمکنی چاہئیں کہ اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا جینوئن موقع مل گیا

اب منفی تبصرہ دینے والے کسٹمر کی نفسیات کو سمجھیں۔ وہ بائی ڈیفالٹ یہ سوچ رہا ہوتا ہے کہ آپ کوئی unknown برانڈ ہیں جسے کوالٹی سے کوئی مطلب نہیں۔ آپ نے اس کی محنت سے کمائی ہوئی رقم تو وصول کرلی پر اسے اس کی مطلوبہ چیز نہیں ملی۔ اب چونکہ میری جیب سے رقم نکل چکی ہے لہذا میں کمزور اور آپ طاقتور پوزیشن میں ہیں۔

اپنی اسی کمزور پوزیشن سے مغلوب ہوکر، وہ غصے اور فرسٹریشن کا اظہار کررہا ہوتا ہے

یہ ہوتی ہے ایک pissed off کسٹمر کی نفسیات

اب چونکہ آپ کو اس کے مائنڈ سیٹ کا ایک جنرل آئیڈیا ہوچکا ہے، تو آپ اسے بہت بہتر طریقے سے کول ڈاؤن کرسکتے ہیں

سب سے پہلے کسٹمر سے politely معذرت کرنی ہے۔ اس کے بعد اپنے الفاظ سے اسے یقین دلائیے کہ وہ ابھی بھی کمزور نہیں، طاقتور پوزیشن پر ہے۔ اس کی شکایت کو بھرپور طریقے سے ایڈریس کیجیے

یقین مانیے کہ بیشتر کیسز میں، کسٹمر کا ایسا behaviour دیکھ کر، اس کا غصہ جھاگ کی طرح بیٹھ جاتا ہے۔ وہ الٹا شرمندہ ہوجاتا ہے۔ بہت سارے کسٹمرز انتہائی خوشگوار محسوس کرتے ہیں۔ زیادہ تر کیسز میں، ایسے کسٹمرز آپ کے لائف ٹائم کسٹمر بن جاتے ہیں

یہی آپ کا مقصد ہونا چاہیے

میں کافی برانڈز کے ساتھ کام کرچکا ہوں اور اس طرح کے معاملات آئے روز دیکھتا ہوں

مثبت ریویوز ہینڈل کرنے کی مثال ایسی ہے مانوں ایک بے جان وکٹ پر زمبابوے کے خلاف بیٹنگ کرنا

جبکہ منفی ریویو ہینڈل کرنا ایسا ہے جیسے سوئنگ اور سیمنگ کنڈیشنز میں، انگلینڈ کی گرین ٹاپ وکٹ پر انگلش بالرز کے خلاف رنز کرنا

یہاں کامیاب ہوگئے تو آپ کو ورلڈ کلاس بلے باز بننے سے کوئی نہیں روک سکتا

ایک بات میں آپ کو گارنٹی سے کہہ سکتا ہوں کہ خراب کسٹمر سروس کے ساتھ آپ برانڈ نہیں بنا سکتے

برانڈ راتوں رات نہیں بنتا، اگلے دن سے سیلز نہیں آتیں:

زرا تصور کیجیے کہ آپ کو ایک لڑکی نظر آئی اور وہ آپ کو پہلی نظر میں پسند آگئی

آپ اس کی طرف بڑھتے ہیں اور اسے براہ راست مخاطب کرتے ہوئے اسے پروپوز کردیتے ہیں تو کیا وہ آپ کا یہ پروپوزل قبول کرلے گی؟

کبھی نہیں۔۔۔۔۔۔

آپ اس کے لیے مکمل اجنبی ہیں۔ وہ ایسا کبھی نہیں کرے گی

صحیح طریقہ کیا ہے؟

(غور سے پڑھیے گا۔ یہ آپ کا درست بزنس سینس ڈیویلپ کرنے میں انتہائی مددگار ہوگا)

صحیح طریقہ یہ ہے کہ آپ اسے اس کی کچھ پسندیدہ یا مانوس جگہوں پر اکثر بیشتر نظر آنے لگیں۔ آپ اس کی نظروں میں آجائیں۔ اس کی پسند کا عمدہ سا لباس پہنیں۔ آپ کا کنڈکٹ بہت متاثر کن ہو۔ پھر کسی بہانے پہلا انٹریکشن ہو۔ تھوڑی بہت گفتگو ہو۔ پھر معاملات اور زیادہ بڑھیں۔ اکثر ملاقات اور بات چیت ہونے لگے۔ کچھ عرصے بعد قدرے فرینک ہوجائیں

اب آپ اسے پروپوز کریں گے تو اس بات کا چانس بہت بڑھ جائے گا کہ آپ کا پروپوزل قبول کرلیا جائے

اب آپ پہلے کیس کی طرح اجنبی نہیں رہے

بالکل اسی طرح، آپ کا برانڈ یا پراڈکٹ ایڈ بھی، ایک کسٹمر کے لیے کسی “پروپوزل” کی مانند ہوتا ہے۔ آپ کا ایڈ دیکھتے ہی وہ اس پروپوزل کو “فوراً” قبول نہیں کرلیتا۔ اسے آپ کا برانڈ accept کرنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں

ایک کنزیومر ریسرچ کے مطابق، برانڈ سے پہلے انٹریکشن اور پہلی خریداری کے درمیان عموماً 6 سے 8 ماہ کا فرق ہوتا ہے

یعنی،

آپ نے آج ایک ایڈ دیکھا، تو قریباً چھ ماہ بعد جاکر آپ اس برانڈ سے کوئی پراڈکٹ خریدیں گے

اور اس چھ ماہ میں آپ نے وہی کرنا ہے جو اوپر والی مثال میں سمجھایا تھا۔ یعنی مسلسل کسٹمرز کو انگیج کرتے رہنا ہے۔ انھیں اپنا کانٹینٹ یا ایڈ شو کرتے رہنا ہے۔ آپ کے ریویوز، endorsement اس کے سامنے آتی رہیں۔ مختلف touch points سے آپ کسمٹر کو انگیج کرتے رہیں تب جاکر وہ “قبول ہے” والی اسٹیج میں پہنچتا ہے

میں نے چند ماہ پہلے ایک قدرے نئے انٹرنیشنل برانڈ سے گھڑی خریدی ہے۔ اس خریداری سے پہلے، مجھے اس برانڈ کے ایڈز اور ای میلز دیکھتے ہوئے غالباً سال سے زیادہ ہوچکا تھا، تب جاکر میں ان کا کسٹمر بنا

اسی لیے کہتے ہیں کہ بزنس میں صبر کا دامن تھامے رہنا اور consistent رہنا لازمی ہے

ہم نے بہت تفصیل سے سمجھا ہے کہ ایک اچھی پراڈکٹ، ایک شاندار برانڈ کیسے لانچ کیا جاسکتا ہے۔ یہ ایک طویل اور صبر آزما کام ہے

بالکل ایسے جیسے آپ اپنی اولاد کو پالتے ہیں

اگر آپ اوپر بیان کیے گئے تمام پہلوؤں پر گہرائی سے ورکنگ کریں اور ثابت قدم رہیں، تو کوئی شک نہیں کہ چند ماہ کے اندر اندر آپ کو کچھ نہ کچھ ہلچل ہوتی نظر آنے لگے گی

ایک ڈیڑھ سال میں، آپ کی سیلز consistent ہونے لگیں گی۔ تیسرے چوتھے سال سے آپ کا ریوینیو، آپ کے کام کو فل ٹائم کام بنا دے گا

پانچویں سال سے آپ اس لیول کو ٹچ کرنے لگیں گے کہ دوسرے آپ کی کامیابی پر رشک کرنے لگیں گے پر وہ یہ نہیں جانتے ہوں گے کہ کتنی محنت اور پراپر پلاننگ سے چلنے کے بعد آپ اس مقام تک پہنچے ہیں

اوپر بیان کی گئی ٹائم لائن ایک average ٹائم لائن ہے۔ اس میں اونچ نیچ ممکن ہے۔ ہر پراڈکٹ، ہر برانڈ، ہر مارکیٹ اور سب سے بڑھ کر، یر فاؤنڈر مختلف ہوتا ہے

ہر انسان کی مختلف strengths اور کمزوریاں ہوتی ہیں

اگر آپ ان تمام باتوں اور پہلوؤں پر consistency کے ساتھ عمل کریں، تو آپ کے معاشی معاملات میں تبدیلی آنے لگے گی

ساتھ ساتھ، اگر ہم سب بڑے برانڈز کو چھوڑ کر، اسمال بزنس کو سپورٹ کرنے کی تحریک چلائیں تو سفر اور بھی تیز، منزل اور بھی آسان ہو جائے گی۔ اسی لیے میں بار بار کہہ رہا تھا کہ اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ تک لوگوں پہنچانا بہت ضروری ہے

آپ کو تمام تر بنیادی معلومات مل چکی ہیں۔ یہ مکمل فریم ورک آپ کے ہاتھوں میں موجود ہے۔ اسے اپنی والدہ، بہن یا بیوی کو بھی ضرور پڑھائیے۔ پوسٹ میں میں نے primarily طور پر FMCG مارکیٹ کو ٹارگٹ کیا ہے لیکن آپ اس فریم ورک کو باآسانی کسی بھی non FMCG مارکیٹ پر بھی اپلائی کرسکتے ہیں

میری زمہ داری تھی کہ یہ actionable manual آپ کے حوالے کردوں۔ بالکل ایک اسپورٹس کوچ کی طرح جو اپنی ٹیم کو پلان بنا کر دیتا ہے

پر اس پلان کو میدان میں execute کرنا ٹیم کا ہی کام ہوتا ہے۔

میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ اگر یہ پلان سو لوگ پڑھیں گے تو اس میں سے قریباً 20 لوگ اسے عملی طور پر execute کریں گے۔ اور ان 20 میں سے 3 لوگ اس پر consistency کے سال عمل کریں گے۔ ان 3 میں سے کوئی 1 کامیاب ہوکر اپنی اور اپنے ساتھ کئی لوگوں کی زندگی بدل ڈالے گا

مجھے اسی شخص کی تلاش ہے۔ اس کی کامیابی ہی اس تحریر کا حاصل ہے

پاکستان کے معاشی حالات تنگ ہوتے جارہے ہیں۔ آگے مزید مہنگائی اور بیروزگاری کا طوفان آرہا ہے۔ ایسے حالات میں مل کر ساتھ چلنا، ایک دوسرے کی مدد کرنا بہت اہم ہے۔ آپ بڑی کمپنیوں کی پراڈکٹس خرید کر، انھیں سپورٹ کریں گے جو پہلے ہی ارب پتی ہیں

آپ اپنے جیسے کسی دوسرے اسمال بزنس کو سپورٹ کیوں نہیں کرتے؟

آپ کی وجہ سے کوئی دوسرا اسمال بزنس thrive کرے گا تو کل آپ کے لیے بھی اسپیس پیدا ہوگی

اگر آپ اپنے اسمال بزنس کی سپورٹ چاہتے ہیں ہر خود بڑی کمپنیوں کے کسٹمر بنے رہتے ہیں تو دوسرے بھی اسی پالیسی پر کاربند رہیں گے

ہم سب کو آگے بڑھ کر، ایک دوسرے کے اسمال (چھوٹے) بزنسز کو سپورٹ کرنے کی بھرپور تحریک چلانی ہوگی۔ اسی میں ہم سب کا فائدہ، ہم سب کی بقاء ہے

ایک آخری اور اہم بات:

کچھ عرصہ پہلے میں نے اپنی وال پر اعلان کیا تھا کہ میں کسی بھی بزنس کی پروموشن نہیں کروں گا۔ حالات کی وجہ سے، میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ درست پالیسی نہیں۔ اس وقت ہم سب کو، ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کی اشد ضرورت ہے

لہذا،

اگر آپ ایک شاندار پراڈکٹ کے حامل ہیں، جس کی برانڈنگ اور پیکیجنگ ٹاپ کلاس ہے، آپ اپنی پراڈکٹ کے لیے ابتدائی ٹیسٹنگ کرچکے، مثبت فیڈ بیک لے چکے، اور اب اگلی اسٹیج پر آپ کی خواہش ہے کہ میں بھی آپ کے برانڈ کو پروموٹ کروں تو میں بخوشی پروموٹ کردوں گا۔ مجھے اس کے لیے فری پراڈکٹ بھی نہیں چاہیے

صرف شرط یہ ہے کہ آپ کا برانڈ ان تمام شرائط پر پورا اترتا ہو، جن کا ذکر اس تحریر میں کیا گیا ہے

آپ کی پراڈکٹ بے جان ہے، برانڈنگ تھرڈ کلاس ہے، تو وہ آپ مجھے فری میں بھی بھیجیں تو میں نہ پراڈکٹ قبول کروں گا، اور نہ ہی اسے پروموٹ کروں گا

مجھے فری کی پراڈکٹس میں کوئی انٹرسٹ نہیں۔ نہ ہی میں اسے قبول کروں گا

مجھے ایک شاندار برانڈ میں انٹرسٹ ہے۔ ایسی پراڈکٹ جسے دیکھ کر، جسے استعمال کرکے دل خوش ہو جائے۔ جس کے سامنے بڑی بڑی کمپنیوں کی پراڈکٹ ہلکی لگے

اس حوالے سے کوشش رہے گی کہ آگے بھی لکھتا رہوں۔ اگر آپ کے کوئی بھی سوالات ہوں تو کومنٹس اور انباکس حاضر ہے

کوشش رہے گی کہ مل کر ساتھ چلا جائے اور کچھ ایسا کیا جائے جس کا ہم سب کو فائدہ ہو۔۔۔۔۔۔!!!!

.

نوٹ: اس تحریر کو زیادہ سے زیادہ شئیر کیجیے۔ فیملی ممبرز، دوستوں یاروں کو فارورڈ کیجیے۔ اسے آگے جہاں موقع ملے کاپی کیجیے۔ چاہیں تو پوری پوسٹ اپنی وال پر کردیجیے یا اس کا کوئی پارٹ جو آپ کو اچھا لگا ہو، اسے شئیر کردیجیے

آپ سب کو مکمل اجازت ہے کہ آپ اس تحریر کو جیسے چاہیں استعمال کیجیے۔ اس کا PDF ورژن بنا لیجیے۔ چاہیں تو اس کے وی لاگز بنا کر شئیر کیجیے۔ اس میں آپ جیسے مرضی چاہیں، اپنے حساب سے تحریف بھی کرسکتے ہیں

اس تحریر کو اگر آرٹیکل کی شکل میں ڈھالا جائے، یا اور بہتر یہ کہ ویڈیو کی صورت میں ریکارڈ کیا جائے تو اس میں بہت سی examples، تصاویر اور دیگر ویڈیو فوٹیجز کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے جس سے اس کی کوالٹی اور پیغام کو چار چاند لگ جائیں

اس تحریر میں جو مواد ہے، وہ میری کل معلومات کا شاید دس فیصد بھی نہیں ہوگا۔ ہر ہر پہلو، اپنے آپ میں ایک پوری کتاب بن سکتا ہے۔ میری کوشش رہے گی کہ اس سے متعلقہ دیگر معلومات بھی وقتاً فوقتاً اپنی وال پر شئیر کرتا رہوں.

شہزاد حسین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from gNews Pakistan

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading