اس مرتبہ امریکہ کے انتخابات 2024 میں کچھ دلچسپ رجحانات سامنے آ رہے ہیں، خاص طور پر اہم ریاستوں جیسے اوہائیو اور نیو ہیمپشائر میں۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ انتخابات پچھلے انتخابات سے واقعی مختلف ہوں گے، یا پھر وہی پرانے مسائل دوبارہ سے سامنے آئیں گے؟
مقابلہ شدت اختیار کر رہا ہے
اوہائیو میں، سینیٹر شیررڈ براؤن، جو ایک پرانے ڈیموکریٹ ہیں، اپنی نشست بچانے کے لئے ریپبلکن برنی مورینو کے مقابلے پر ہیں۔ ایک طرف شیررڈ براؤن کا تجربہ اور ڈیموکریٹک نظریات ہیں، تو دوسری طرف برنی مورینو اپنی مضبوط معاشی پالیسیوں کے دعوے کے ساتھ ووٹرز کو راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہی صورتحال نیو ہیمپشائر میں بھی ہے، جہاں کیلی ایوٹ جیسے ریپبلکن، جو گورنر بننے کے خواہشمند ہیں، ڈیموکریٹ جوائس کریگ کے سامنے کھڑے ہیں۔ یہاں ووٹرز کا رجحان دونوں طرف ہو سکتا ہے۔ بہرحال قبل از وقت کچھ نہٰں کہا جا سکتا۔
کیا نوجوانوں کا رجحان بدلے گا؟
حالیہ برسوں میں نوجوانوں کی سیاسی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ آیا یہ رجحان ڈیموکریٹس کے حق میں ہوگا، یا ریپبلکنز کے؟ حالیہ سرویز کے مطابق، نوجوان ووٹرز زیادہ تر ایسی پالیسیز کے حامی ہیں جو ماحولیات، تعلیم اور صحت کے شعبے میں تبدیلی لانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ایسے میں ڈیموکریٹک امیدواروں کا موقف زیادہ پرکشش ہو سکتا ہے، مگر اس بار ریپبلکنز بھی نوجوانوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے مختلف قسم کے ہتھیار استعمال کر رہے ہیں، جیسے کہ روزگار اور معیشت کو مزید ہتر کرنا وغیرہ وغیرہ۔
کیا مسائل وہی ہیں، یا نیا نظریہ بھی شامل ہے؟
صحت کی سہولیات، معاشی حالات، اور تعلیمی اصلاحات جیسے مسائل آج بھی ووٹرز کی توجہ کا مرکز ہیں، مگر اب ان مسائل کو حل کرنے کے طریقے میں فرق نظر آتا ہے۔ ڈیموکریٹس سماجی خدمات اور عوامی بہبود پر زور دیتے ہیں، جبکہ ریپبلکنز کا نظریہ محدود حکومتی مداخلت اور مارکیٹ بیسڈ حل پر مبنی ہے۔ ایسے میں، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا ووٹرز کسی ایک نظریے کو ترجیح دیتے ہیں یا ہمیشہ کی طرح بٹے ہوئے نظر آتے ہیں۔
مستقبل کے لیے امریکی پالیسی کا تعین
امریکی سیاست پر ان انتخابات کا اثر بہت گہرا ہو سکتا ہے۔ اگرچہ یہ صدارتی انتخابات نہیں ہیں، مگر اس سے یہ ضرور واضح ہو جائے گا کہ امریکی عوام کا رجحان مستقبل میں کن پالیسیز کے حق میں ہوگا۔ کیا امریکہ معاشرتی بہبود کی طرف بڑھے گا، یا پھر کاروباری اور معاشی پالیسیز پر زور دیا جائے گا؟ اس کا انحصار ان انتخابات کے نتائج پر ہوگا، اور آنے والے دنوں میں یہ واضح ہو جائے گا۔
آج یعنی 5 نومبر کے امریکی انتخابات پوری دنیا کے لیے خاصے توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں ، یہ دیکھنے کے لیے کہ آخر اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔