چادر کی عرضی (نظم)..حامد رمضان
اے قاضیِ وقت
ہے شہرہ تمہارے فیصلوں کا
چہار درنگ
ایک عرضی مری بھی سن لو
پھرآج جھوٹی انا کی خاطر
اک اور چادر ہوئی ہے نیلام
اور طرے کا خم بچا ہے
کہ ڈھول تاشوں میں دب گئی سسکیاں کسی کی
اک اور روح جھونک دی گئ ہے جنہموں میں۔۔۔۔
خدا را۔۔۔!
میزانِ عدل کے پلڑے کر برابر
زنائے جبری پہ پھانسیاں ہیں
نکاحِ بالجبر پر بھی کوئی ہو حد مقرر
اے قاضیِ وقت